لوک سبھا انتخاب: تیسرے مرحلہ میں 65.68 فیصد ہوئی ووٹنگ، الیکشن کمیشن نے 4 دن بعد جاری کیا فائنل ٹرن آؤٹ

لوک سبھا انتخاب 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ 7 مئی کو ختم ہوئی تھی، اس دن 11 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک خطے کی 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے تھے۔

ای وی ایم کی علامتی تصویر
ای وی ایم کی علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کا حتمی فیصد یعنی فائنل ٹرن آؤٹ الیکشن کمیشن نے چار دن بعد جاری کر دیا ہے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 65.68 فیصد ووٹنگ درج کی گئی ہے۔ اس سے قبل ووٹنگ کے دن، یعنی 7 مئی کی شب الیکشن کمیشن نے جو جانکاری دی تھی، اس میں بتایا گیا تھا کہ 64.40 فیصد پولنگ ہوئی ہے۔ یعنی حتمی اعداد و شمار جاری ہونے پر ووٹنگ فیصد میں تقریباً ایک فیصد کا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

واضح رہے کہ لوک سبھا انتخاب 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ 7 مئی کو ختم ہوئی تھی۔ اس دن 11 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 93 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تیرے مرحلہ میں مردوں کا ووٹنگ فیصد 66.89، خواتین کا ووٹنگ فیصد 64.41 اور تیسری جنس کا ووٹنگ فیصد 25.2 درج کیا گیا ہے۔


الیکشن کمیشن نے جو حتمی اعداد و شمار جاری کیا ہے، اس کے مطابق تیسرے مرحلہ میں آسام میں 85.45 فیصد، مغربی بنگال میں 77.53 فیصد، گجرات میں 76.06 فیصد، چھتیس گڑھ میں 71.98 فیصد، کرناٹک میں 71.84 فیصد، مدھیہ پردیش میں 66.75 فیصد، بہار میں 59.15 فیصد اور اتر پردیش میں 57.55 فیصد پولنگ ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پہلے اور دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کا فائنل ٹرن آؤٹ جاری کرنے میں کچھ زیادہ ہی تاخیر کر دی تھی۔ اس پر کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوال اٹھایا تھا کہ حتمی ووٹنگ فیصد تاخیر سے جاری کرنے کی وجہ کیا ہے؟ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلے کے انتخابات میں تو 24 گھنٹے کے اندر فائنل ٹرن آؤٹ جاری کر دیا جاتا تھا۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے کھڑگے کے سوال پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کھڑگے نے جس طرح کے بیانات دیے ہیں اور الزامات لگائے ہیں، وہ صحت مند جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ اس سے غیر جانبدارانہ انتخاب کو لے کر غلط فہمی پھیل سکتی ہے۔


غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کا اعتراض اس بات کو لے کر زیادہ تھا کہ ووٹنگ کے دن جاری کیے گئے غیر حتمی ووٹنگ فیصد اور بعد میں جاری کیے گئے حتمی ووٹنگ فیصد میں تقریباً 6 فیصد کا فرق تھا جو کئی طرح کے اندیشے پیدا کرتا ہے۔ جہاں تک تیسرے مرحلے میں ووٹنگ فیصد کا سوال ہے، غیر حتمی ووٹنگ فیصد اور حتمی ووٹنگ فیصد میں محض ایک فیصد کا فرق ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔