قطر میں ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق فوجی زیر حراست، سابق اہلکاروں نے لکھا خط
ریٹائرڈ میجر جنرل ستبیر سنگھ کے مطابق، ہندوستانی بحریہ کے سابق فوجی دوحہ میں داہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اور کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے۔ ان کا کام قطر نیوی کے سپاہیوں کو تربیت دینا تھا۔
قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ پر سب کی نظریں ہیں لیکن کسی کو بھی اسی ملک میں 90 دن سے زائد عرصے سے قید ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کے انجام کی پرواہ نہیں ہے، جن کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ انڈین ایکس سروس مین موومنٹ (آئی ای ایس ایم) نے اب ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کو خط لکھ کر ان کی مداخلت کی درخواست کی ہے۔
آئی ای ایس ایم نے خط کی کاپیاں وزیراعظم، وزیر دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں کو بھی بھیجی ہیں۔ میجر جنرل ستبیر سنگھ (ریٹائرڈ)، صدر آئی ای ایس ایم اور سابق فوجیوں کے یونائیٹڈ فرنٹ کے مشیر کے مطابق، ہندوستانی بحریہ کے سابق اہلکار دوحہ میں داہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اور کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے۔ ان کا کام قطر نیوی کے سپاہیوں کو تربیت دینا تھا۔
میجر جنرل سنگھ (ریٹائرڈ) نے ٹوئٹ کیا، "سابق ہندوستانی بحریہ کے اہلکاروں سے ان کے اہل خانہ کا 30 اگست سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ بحریہ کے اہلکاروں کے اہل خانہ کو دوحہ میں ان کے دفتر سے معلوم ہوا کہ انہیں قطر کی وزارت داخلہ کے اسٹیٹ سیکورٹی بیورو نے آدھی رات کے قریب ان کے گھروں سے اٹھایا تھا۔ ان آٹھوں کو صرف ایک بار قونصلر رسائی دی گئی، 3 اکتوبر کو جب معلوم ہوا کہ وہ قید تنہائی میں ہیں۔
ایک ذرائع کے مطابق ان پر ہندوستان کے پڑوسی ملک کے کہنے پر جاسوسی کا غلط الزام لگایا گیا ہے۔ یہ شرارت کی بدترین قسم ہے۔ اٹھائے گئے جوانوں میں ہندوستانی بحریہ کے سابق اہلکار کمانڈر پورنندو تیواری، کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کمانڈر بریندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششت، کمانڈر سوگناکر پاکلا، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر سنجیو گپتا اور نویک راگیش شامل ہیں۔
وزیر خارجہ کو لکھے گئے اپنے خط میں میجر جنرل سنگھ نے بتایا کہ کس طرح آٹھوں اہلکاروں کے اہل خانہ ان کی صحت کو لے کر فکر مند ہیں۔ انہوں نے خط میں کہا ہے کہ ان کی رہائی اور جلد از جلد ہندوستان واپسی مطلوب ہے۔ ریٹائرڈ جنرل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگر حکومت ہند فوری کارروائی نہیں کرتی تو ان آٹھوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔