نئے فوجداری قوانین کے خلاف وکلا کی ہڑتال، دہلی کانگریس کا حمایت کا اعلان

دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے کہا کہ اپوزیشن کے 146 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے بعد ان کی غیر موجودگی میں منظور کئے گئے قوانین عوام کے حق میں کیسے ہو سکتے ہیں، جب ان پر بحث ہی نہیں کی گئی؟

<div class="paragraphs"><p>وکلا کی ہڑتال / علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

وکلا کی ہڑتال / علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا ہے کہ دہلی کانگریس کے شعبہ قانون اور انسانی حقوق کے تحت ہزاروں وکلا کل 15 جولائی کو دہلی میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی رابطہ کمیٹی کی کال کی مکمل حمایت کریں گے میں ضلعی عدالتوں میں کام نہیں کیا جائے گا۔

دیویندر یادو نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تین فوجداری قوانین ایسے وقت میں منظور کئے گئے جب اپوزیشن جماعتوں کے 146 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین عوام کے حق میں کیسے ہو سکتے ہیں جب کہ ان قوانین کی منظوری کے دوران کوئی مناسب بحث ہی نہیں ہوئی۔


انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند جمہوریت میں پارلیمنٹ میں بحث و مباحثہ قانون سازی کا حصہ ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں سمیت معزز اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے دی گئی اہم تجاویز پر غور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے 146 ارکان کروڑوں لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور جب یہ قوانین منظور ہوئے تو وہ معطلی کی زد میں تھے، جس کا مطلب یہ تھا کہ پارلیمنٹ میں کروڑوں لوگوں کی آواز نہیں سنی گئی اور قوانین پاس کرا لئے گئے۔

وہیں، کانگریس کے شعبہ قانون اور انسانی حقوق کے چیئرمین ایڈوکیٹ سنیل کمار نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ عوام کے ساتھ ساتھ وکلا کی بھی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے تحفظات کو دور کیے بغیر ان تینوں فوجداری قوانین کو منظور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وہ انصاف کی فراہمی کے نظام کا ایک اہم حصہ ہیں، ان قوانین پر عمل درآمد کے دوران نہ تو ان سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی ان کے مفادات کا تحفظ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان قوانین میں بہت سی قانونی خامیاں ہیں اور یہ ہندوستانی آئین کی روح کے خلاف ہیں۔ مناسب انفراسٹرکچر بناتے وقت حکومت نے فرانزک ماہرین سمیت دیگر ماہرین سے مشورہ نہیں کیا جو ان قوانین کے نفاذ میں اہم کردار ادا کر سکتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔