لکھیم پور تشدد: یوگی حکومت کو سپریم کورٹ کی پھٹکار، ’حراست میں صرف 4 ملزمان ہی کیوں؟‘

سپریم کورٹ نے کہا کہ گواہان اور متاثرین کے 164 کے تحت بیان جلد از جلد درج کرائے جائیں، نیز گواہان کی حفاظت کا پورا خیال رکھا جائے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ پر سپریم کورٹ میں بدھ کے روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے میں تاخیر پر یوپی حکومت کو پھٹکار لگائی۔ چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا، ’’ہم کل رات ایک بجے تک انتظار کرتے رہے۔ آپ کی اسٹیٹس رپورٹ ہمیں ابھی ملی ہے، جبکہ گزشتہ سماعت کے دوران ہم نے آپ سے صاف کہا تھا کہ کم از کم ایک دن پہلے ہمیں اسٹیٹس رپورٹ مل جانی چاہئے۔

یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہریش سالوے نے کہا کہ ہم نے اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ آپ معاملہ کی سماعت جمعہ تک کے لئے مؤخر کر دیجئے۔ تاہم، عدالت نے سماعت مؤخر کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ مناسب نہیں ہوگا۔ بنچ نے یوپی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کا ہاتھوں ہاتھ مطالعہ کیا۔


سپریم کورٹ نے کہا لکھیم پور کھیری واقعہ کی جانچ سے یوپی حکومت اپنے پیر کھینچ رہی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ نے کہا کہ 4 گواہوں کے بیان درج کئے۔ بقیہ گواہوں کے بیان کیوں نہیں لئے؟ صرف 4 ملزمان پولیس حراست میں ہیں جبکہ دیگر عدالتی حراست میں کیوں ہیں؟ کیا ان سے پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں ہے؟ عدالت نے معاملہ کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ گواہان اور متاثرین کے 164 کے تحت بیان جلد از جلد درج کرائے جائیں، نیز گواہان کی حفاظت کا پورا خیال رکھا جائے۔

ادھر، یوپی حکومت کی جانب سے پیش ہریش سالوے نے کہا کہ اس معاملہ میں ملزمان سے پوچھ گچھ ہو چکی ہے۔ 70 سے زیادہ ویڈیوز موصول ہوئے ہیں۔ ان کی جانچ ہو رہی ہے۔ ان میں بھی ثبوت ملے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرائم سین کو ری کریٹ کیا جا چکا ہے۔ متاثرین اور گواہوں کے بیان درج کرائے جا رہے ہیں۔ دسہرہ کی چھٹی میں کورٹ بند ہونے پر بیان درج نہیں ہو سکے ہیں۔


سالوے نے کہا 10 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔ وہاں دو کیس ہوئے، پہلا جرم ہے کہ لوگوں پر کار چڑھائی گئی، دوسرا یہ کہ وہاں کار میں موجود لوگوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔ اس معاملہ میں جانچ تھوڑا مشکل ہے، کیونکہ وہاں بہت بھیڑ تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں پہلے معاملہ کے بارے میں پوچھ رہا ہوں، کتنے گرفتار ہوئے، سالوے نے کہا کہ اس معاملہ میں 10 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سالوے نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ گواہان کی حفاظت کے لئے ضروری اقدام اٹھائے گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔