لکھیم پور تشدد: پارلیمنٹ میں اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ، راہل گاندھی نے پیش کیا التوا کا نوٹس
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے لوک سبھا میں لکھیم پور کھیری تشدد اور اجے مشرا کے حوالہ سے تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا ہے۔
نئی دہلی: کسان تحریک کے معطل ہونے کے بعد اب اسی سے واستہ لکھیم پور کھیری سانحہ پر مرکزی حکومت مشکل میں آتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس معاملہ پر ایس آئی ٹی کی جانب سے وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا پر قتل کا مقدمہ چلائے جانے کی سفارش کرنے کے بعد حزب اختلاف نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں حکومت پر حملہ بولا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے لوک سبھا میں لکھیم پور کھیری تشدد اور اجے مشرا کے حوالہ سے تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا ہے۔ وہیں دوسری طرف لکھنؤ میں یوپی اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن سماجوادی پارٹی اور کانگریس کے ارکان اسمبلی نے اس معاملہ پر زبردست ہنگامہ کیا۔
دریں اثنا، کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت اجے کمار مشرا کو برخاست کرے۔ راہل گاندھی اس موضوع پر آج ایوان میں اپنا موقف پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ راہل گاندھی نے لکھیم پور کھیری تشدد پر پارلیمنٹ میں تحریک التوا کا نوٹس پیش کیا ہے۔‘‘
اس سے پہلے راہل گاندھی نے منگل کے روز بھی اس معاملہ پر حکومت کو ہدف تنقید بنایا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ وہ لکھیم پور کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتے ہیں لیکن حکومت اس پر بات رکھنے کا موقع نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ لکھیم پور پر ایس آئی ٹی کی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ واقعہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت انجام دیا گیا۔
راہل گاندھی نے کہا جن لوگوں نے اپنی جیپ کسانوں کے اوپر چڑھائی، ان کے پیچھے کون سی طاقت تھی؟ چھوٹ کسنے دی؟ کس طاقت نے ان لوگوں کو اتنے دن تک جیل کے باہر رکھا؟ راہل گاندھی نے کہا کہ اپنے وزیر کو برخاست نہ کرنا ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فائزرکی تجرباتی گولی کووِڈ کی اومیکرون شکل کے خلاف مؤثر ثابت
خیال رہے کہ لکھیم پور تشدد کے ملزم آشیش مشرا سمیت تمام 14 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے تفتیشی افسر نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ملزمان کے خلاف غیر ارادتاً قتل کی دفعہ سمیت 3 دفعات کو ہٹا کر سازش کے تحت قاتلانہ حملہ کرنے جیسی سخت دفعات عائد کی جائیں۔ ضلع لکھیم پور سی جے ایم کورٹ نے اسے قبول کرتے ہوئے دفعات کو تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔