کرشنانند رائے قتل معاملہ: رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کو عدالت نے سنائی 4 سال قید کی سزا، لوک سبھا رکنیت جانا طے

اگر کسی رکن پارلیمنٹ کو 2 سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے تو اس کی پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کا راستہ ہموار ہو جاتا ہے، غازی پور سے منتخب افضال انصاری کی بھی لوک سبھا رکنیت جانا اب طے ہے۔

<div class="paragraphs"><p>افضال انصاری، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

افضال انصاری، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

غازی پور کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کو گینگسٹر ایکٹ کے ایک معاملے میں قصوروار قرار دیا ہے۔ معاملہ بی جے پی رکن اسمبلی کرشنانند رائے قتل واقعہ سے جڑا ہوا ہے۔ اس تعلق سے افضال انصاری کو 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ساتھ ہی ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد افضال انصاری کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کی لوک سبھا رکنیت خطرے میں ہے۔ دراصل کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو 2 سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے تو اس کی پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کا راستہ ہموار ہو جاتا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو غازی پور سے منتخب افضال انصاری کی بھی لوک سبھا رکنیت جانا اب طے ہے۔


بی ایس پی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری پر گینگسٹر ایکٹ کے تحت چل رہے کیس میں عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ گزشتہ یکم اپریل کو عدالت نے بحث پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ 2007 میں درج ہوئے اس معاملے میں افضال انصاری کے علاوہ باندا جیل میں بند ان کے بھائی مختار انصاری بھی ملزم تھے۔ آج ہی عدالت نے مختار انصاری کو بھی اس معاملے میں 10 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

واضح رہے کہ کرشنانند رائے کا قتل محمد آباد تھانہ حلقہ کے بسنیا چٹی میں کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ مختار انصاری کے گینگ نے پہلی بار اس واردات میں اے کے-47 کا استعمال کیا تھا۔ اس واقعہ میں کرشنانند رائے کو گھیر کر چاروں طرف سے گولی باری کی گئی تھی جس سے رکن اسمبلی کا پورا جسم چھلنی ہو گیا تھا۔ اندھا دھند گولی باری میں کرشنانند رائے سمیت 7 لوگوں کی جائے وقوع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ یہ سبھی کسی تقریب میں شامل ہو کر اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔


اس معاملے میں محمد آباد تھانہ کی پولیس نے مافیا ڈان مختار انصاری، اس کے بھائی و بی ایس پی رکن پارلیمنٹ افضال انصاری سمیت دیگر کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ رکن اسمبلی کرشنانند رائے قتل معاملہ سے پہلے انصاری برادران پر 1996 میں چندولی کے کوئلہ کاروباری نند کشور رونگٹا کے اغوا معاملہ کو بھی انجام دینے کا الزام ہے۔ انہی دونوں معاملوں کو جوڑتے ہوئے غازی پور پولیس نے ان دونوں بھائیوں کے خلاف 2007 میں گینگسٹر ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرتے ہوئے ان کا گینگ چارٹ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔