’کت... کت... کت...‘، لوک سبھا میں ترنمول لیڈر کلیان بنرجی نے ’400 پار‘ والے نعرہ کا بنایا مذاق، ویڈیو وائرل
کلیان بنرجی نے کہا کہ وزیر اعظم کے تکبر، نفرت اور بدلے کے جذبہ نے ان کی مقبولیت کو کم کر دیا ہے، ہم نے گزشتہ دس سالوں میں وزیر اعظم سے اپوزیشن کے لیے کوئی بھی میٹھے الفاظ نہیں سنے۔
پارلیمانی اجلاس کے دوران اس مرتبہ برسراقتدار طبقہ کو اپوزیشن سے زبردست ٹکر مل رہی ہے۔ راجیہ سبھا میں جہاں ملکارجن کھڑگے بے باک انداز میں اپنی بات رکھ رہے ہیں، وہیں لوک سبھا میں راہل گاندھی اور اکھلیش یادو وزیر اعظم مودی اور این ڈی اے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس درمیان لوک سبھا میں آج ترنمول کانگریس کے لیڈر کلیان بنرجی نے ایک مختلف انداز اختیار کیا اور ایوان کو قہقہہ لگانے پر مجبور کر دیا۔
کلیان بنرجی نے آج ایوان زیریں میں اپنے منفرد انداز سے سبھی کی توجہ اپنی طرف مبذول کی۔ انھوں نے انتہائی مذاقیہ انداز میں بی جے پی کے ’400 پار‘ والے نعرہ پر طنز کسا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی نے لوک سبھا انتخاب کے وقت ’400 پار‘ کا نعرہ دیا تھا، لیکن 240 سیٹوں پر سمٹ گئی۔ ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ کا مذاق بناتے ہوئے کلیان بنرجی نے کہا کہ ’’کھیل تو شروع ہو گیا تھا سر، کھیل تو بہت سا ہے، چو-کت-کت بھی کھیل ہے۔ چو 400 میں... کت... کت... کت... کت...، کتنا ہوا، 240۔ اس گیم میں بھی ہار گئے۔‘‘ انھوں نے جیسے ہی اس کھیل کا تذکرہ کیا تو مہوا موئترا سمیت وہاں موجود کئی اراکین لوک سبھا قہقہہ لگا کر ہنسنے لگے۔
اس درمیان کلیان بنرجی نے وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے تکبر، نفرت اور بدلے کے جذبہ نے ان کی مقبولیت کو کم کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے گزشتہ دس سالوں میں وزیر اعظم سے اپوزیشن کے لیے کبھی کوئی میٹھے الفاظ نہیں سنے۔ اپوزیشن کے تئیں ان کا رویہ دشمنی والا کیوں ہے؟ وزیر اعظم کے منھ سے کبھی بھی غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی تعریف نہیں سننے کو ملی۔ ہماری گزارش ہے کہ وزیر اعظم اپوزیشن کی طرف تھوڑے نرم ہو جائیں۔ وقت آ گیا ہے کہ برسراقتدار طبقہ اپنا محاسبہ کرے۔ اس تکبر، اس نفرت، اس بدلے کے جذبہ نے مودی کی مقبولیت کو کم کر دیا ہے۔ انھوں نے مختلف شعبوں میں عوام سے کیے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کیے ہیں۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے دعویٰ کیا کہ اس انتخاب میں برسراقتدار طبقہ کو جہاں تقریباً 48 فیصد ووٹ ملے، وہیں پورے اپوزیشن اتحاد انڈیا کو 51 فیصد سے زائد ووٹ ملے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ملک میں غیر مستحکم حکومت ہے، لیکن مضبوط اپوزیشن ہے۔ برسراقتدار طبقہ کو ہر دن، ہر لمحہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہم غیر مستحکم ہیں اور انڈیا بلاک زیادہ مضبوط ہے۔ ہم اب پارلیمنٹ میں بھی زوردار طریقے سے بولیں گے اور پارلیمنٹ کے باہر بھی سیاسی جنگ چلے گی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مہاراشٹر اور اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات ہونے دیجیے، ڈیڑھ سال بعد یہ حکومت نہیں رہے گی۔ ایمرجنسی کی مدت کو چھوڑ دیں تو موجودہ وزیر اعظم کے علاوہ کسی دیگر وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈران کو ہدف بنانے کے لیے جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال اس طرح نہیں کیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔