کسان تحریک پر سونیا گاندھی کا بیان: ’مودی حکومت تکبر چھوڑ تینوں قوانین کو فوری طور پر واپس لے‘

سونیا گاندھی نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک کی تاریخ کی یہ پہلی ایسی متکبر حکومت اقتدار میں آئی ہے جسے عام عوام تو دور ملک کا پیٹ بھرنے والے ان داتاؤں کی تکلیف اور جدو جہد بھی نظر نہیں آ رہی۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی / تصویر آئی اے این ایس
کانگریس صدر سونیا گاندھی / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج کسانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے اتوار کے روز ایک بیان جاری کیا ہے۔ اپنے بیان کی شروعات میں سونیا گاندھی نے کہا کہ ہڈیوں کو کپکپا دینے سردی اور برسات میں دہلی کی سرحدوں پر اپنے مطالبات کے حق میں 39 دنوں سے جدوجہد کر رہے ان داتاؤں کی حالت دیکھ کر ملک کے باشندگان سمیت میرا دل بھی پریشان ہے۔

کانگریس صدر نے کہا، تحریک کے تئیں حکومت کی بے رخی کی وجہ سے اب تک 50 سے زائد کسان اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ کچھ نے تو حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے خود کشی جیسا قدم بھی اٹھا لیا۔ مگر بے رحم مودی حکومت کا نہ تو دل نم ہوا اور نہ ہی آج تک وزیر اعظم یا کسی بھی وزیر کے منہ سے دلاسے کا ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔ میں تمام جان گنوانے والے کسان بھائیوں کے تئیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خدا سے ان کے اہل خانہ کو اس غم کو برداشت کرنے کی طاقت فراہم کرنے کی دعا کرتی ہوں۔


انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک کی تاریخ کی یہ پہلی ایسی متکبر حکومت اقتدار میں آئی ہے جسے عام عوام تو دور ملک کا پیٹ بھرنے والے ان داتاؤں کی تکلیف اور جدو جہد بھی نظر نہیں آ رہی۔ لگتا ہے کہ مٹھی بھر سرمایہ داروں اور ان کا منافع یقینی بنانا ہی اس حکومت کا اہم ایجڈا بن کر رہ گیا ہے۔

کانگریس صدر نے کہا کہ جمہوریت میں عوامی جذبات کو نظر انداز کرنے والی حکومتیں اور ان کے لیڈران مدت طویل تک اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔ اب یہ بالکل صاف ہو گیا ہے کہ موجودہ مرکزی حکومت کی تھکاؤ اور بھگاؤ کی پالیسی کے سامنے تحریک چلانے والے زمین کے فرزند، کسان اور مزدور گھٹنے ٹیکنے والے نہیں ہیں۔


مودی حکومت کو نصیحت کرتے ہوئے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بیان کے آخر میں کہا، ’’اب بھی وقت ہے کہ مودی حکومت اقتدار کے تکبر کو چھوڑ کر فوری طور پر تینوں قوانین کو غیر مشروط واپس لے اور سردی اور برسات میں دم توڑ رہے کسانوں کی تحریک ختم کرائے۔ یہی فریضہ حکمرانی ہے اور کسانوں کے تئیں سچی خراج عیقت بھی۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’مودی حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ جمہوریت کے معنی ہی عوام اور کسان-مزدور کے مفادات کا دفاع کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔