ہندی صحافی منہ دیکھتے رہ گئے، ڈی سی جی آئی کی طرف سے ہندی میں بیان نہیں دیا گیا

ڈی سی جی آئی کے افسران چند لائنیں ہندی میں بول سکتے تھے، کیونکہ یہ ایک ٹیکنیکل معاملہ تھا اس لئے ہندی میں بیان ضروری تھا۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / پی آئی بی
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / پی آئی بی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا یعنی ڈی سی جی آئی نے ہندوستان میں دو کورونا ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی ہے یعنی اس بات پر مہر لگا دی گئی ہے کہ اگر کووڈ- 19 کے کسی متاثرہ مریض پر ایمرجنسی کی صورت حال میں اس دوا کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا جس میں اس پر تفصیل سے بتایا گیا کہ کن بنیاد پر ان دو ویکسین کو منظوری دی گئی ہے، لیکن پریس کانفرنس میں موجود جن صحافیوں کا انگریزی میں ہاتھ تنگ تھا ان کوتھوڑی مایوسی ہوئی، کیونکہ صحافیوں کے لاکھ درخواست کرنے کے با وجود ہندی میں یہ بیان نہیں دیا گیا اور یہ کہہ کر معذرت کر لی گئی کہ ہندی میں بیان تیار نہیں ہے اور جلد ہی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا جائے گا۔


ویسے سرکاری دفاتر کا یہی چلن رہا ہے کہ وہ انگریزی میں بیان دیتے ہیں لیکن اس کا ترجمہ ہندی یا علاقائی زبان میں بھی دیا جاتا ہے۔ بی جے پی تو ہندی کو بہت سنجیدگی سے لینے کی دہائی دیتی رہی ہے لیکن چھ سال سے زیادہ وقت سے بی جے پی مرکز میں بر سر اقتدار ہے پھر بھی ایسا دیکھنے کو ملا۔ڈی سی جی آئی کے افسران چند لائنیں ہندی میں بول سکتے تھے، کیونکہ یہ ایک ٹیکنیکل معاملہ تھا اس لئے ہندی میں بیان ضروری تھا۔

پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں نے بہت درخواست کی لیکن ان کی درخواست نہیں سنی گئی۔ ایسا اگر کوئی حزب اختلاف کا رہنما کر دیتا تو ذرائع ابلاغ کی سرخیاں بن جاتیں اور ہندی میں نہ بولنے پر اس کو بہت برا کہا جاتا لیکن اس معاملہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔

ڈی سی جی آئی نے سیرم انسٹی ٹیوٹ کی ویکسین ’کووی شیلڈ‘ اور بھارت بائیوٹیک کی ویکسین ’کوویکسین‘ کو ایمرجنسی استعمال کے لئے منظوری فراہم کر دی ہے اور اب یہ ویکسین ملک میں عام شہریوں کو دی جا سکے گی۔ اس سے قبل سرکاری کمیٹی ایس ای سی نے یکم جنوری کو کووی شیلڈ اور دو جنوری کو کوویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کی سفارش کی تھی۔ ڈی سی جی آئی نے آج اس پر مہر ثبت کر دی۔


خیال رہے کہ ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا جب کسی دوا، ڈرگ یا ویکسین کو حتمی منظوری فراہم کرتا ہے تبھی ان کا عوامی طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔ ایسی اجازت دینے سے پہلے ڈی سی جی آئی ویکسین پر کیے گئے تجربے کے اعداد کا گہرائی سے مطالعہ کرتا ہے۔ جب ڈی جی سی آئی رپورٹ سے مطمئن ہوتا ہے تبھی وہ اس کے عوامی استعمال کی منظوری فراہم کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔