’لوگوں کے زخم پر نمک چھڑک رہی ہے پی ایم مودی کی خاموشی‘، منی پور تشدد معاملہ پر کانگریس صدر کا بیان

منی پور تشدد کے درمیان مرکزی حکومت نے ہفتہ کے روز گورنر انوسوئیا اوئیکے کی صدارت میں ایک امن کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، حالانکہ پی ایم مودی نے تشدد معاملہ پر اب تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منی پور میں تقریباً سوا مہینے سے جاری تشدد پر پی ایم مودی کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی سے کہا کہ ’’آپ کی یہ خاموشی لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے۔‘‘ دراصل منی پور میں لگاتار جاری تشدد کے واقعات کے درمیان مرکزی حکومت نے ہفتہ کے روز گورنر انوسوئیا اوئیکے کی صدارت میں ایک امن کمیٹی کی تشکیل کا اعلان تو کر دیا، لیکن ریاست میں پھیلے تشدد پر پی ایم مودی نے اب تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منی پور تشدد معاملہ پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی جی، 3 مئی 2023 کو منی پور میں سب سے پہلا تشدد بھڑکا۔ آپ کو مرکزی وزیر داخلہ (امت شاہ) کو ریاست میں بھیجنے میں تقریباً ایک ماہ لگ گیا۔ مرکزی وزیر کے جانے کے آٹھ دن بعد بھی منی پور میں تشدد جاری ہے۔‘‘


ملکارجن کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’شمال مشرقی ہندوستان کے لیے نام نہاد ’ایکٹ ایسٹ‘ پالیسی کے حامی کے ناطے منی پور میں تشدد پر آپ کی خاموشی لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسی ہے۔ وزیر اعظم کی شکل میں کم از کم آپ امن کی اپیل تو کر سکتے تھے۔ آپ نے منی پور کو دھوکہ دیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل ہفتہ کے روز وزارت داخلہ نے جانکاری دی کہ منی پور کے گورنر کی صدارت میں منی پو رمیں ایک امن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وزارت نے جانکاری دی کہ امن کمیٹی کے صدر کی شکل میں منی پور کے گورنر ہیں، اور ان کے علاوہ دیگر اراکین میں وزیر اعلیٰ، ریاستی حکومت کے کچھ وزرا، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران، سابق سماجی خدمت گار، ماہر تعلیم، ادیب، فنکار، سماجی کارکنان اور مختلف نسلی گروپوں کے نمائندہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔