کیرالہ: نیٹ امتحان کے دوران لڑکیوں کو زیر جامہ اتارنے پر مجبور کرنے پر ہنگامہ

کیرالہ کے کولم میں ایک امتحانی مرکز پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہاں لڑکیوں کو زیر جامہ اتار کر امتحان دینے پر مجبور کیا گیا، امتحانی مرکز کی طرف سے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

امتحان کی علامتی تصویر
امتحان کی علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

ترواننت پورم: حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ (نیشنل ایلی جیبلٹی کم انٹرینس ٹیسٹ) کے حوالہ سے بڑا تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ کیرالہ کے کولم میں قائم کئے گئے ایک امتحانی مرکز پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہاں پہنچنے والی لڑکیوں کو زیر جامہ (برا) اتارنے پر مجبور کیا گیا۔

اس شرمناک صورت حال کا مبینہ طور پر سامنا کرنے والی ایک طالبہ کے والد نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور کیرالہ کی وزیر نے بھی اس معاملہ میں سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم امتحان کے مرکز نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق الزامات پر نیٹ امتحان سینٹر کے سپرنٹنڈنٹ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی سے کہا کہ جو شکایت درج کرائی گئی ہے وہ بے بنیاد ہے اور اس میں غلط ارادے چھپے ہوئے ہیں۔


پہلی مرتبہ نیٹ کا امتحان دینے والی 17 سالہ لڑکی کے والد نے کہا ان کی بچی کو تین گھنٹوں تک امتحان کے ہال میں بغیر زیر جامہ کے بیٹھنے پر مجبور کیا گیا، وہ اس صدمہ سے ابھی تک نکل نہیں پائی ہے۔ والد نے کہا کہ ان کی بیٹی جب کولم میں واقع مارتھوما انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اپنے ایگزام سینٹر میں سیکورٹی چیک سے گزر رہی تھی تو ان کے زیر جامہ میں لگے میٹل کے ہک کی وجہ سے مشین بیپ کرنے لگی۔

والد نے شکایت میں الزام عائد کیا کہ سیکورٹی اہلکار نے لڑکی سے کہا کہ تمہارے لئے تمہارا زیر جامہ اہم ہے یا تمہارا مستقبل! شکایت میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اس سینٹر پر 90 فیصد لڑکیوں کو زیر جامہ نکال کر ایک اسٹور روم میں رکھنے پر مجبور کیا گیا۔


امتحان کرانے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے منگل کے روز کہا کہ امیدوار کے اہل خانہ کی طرف سے جو الزامات عائد کئے گئے ہیں، نیٹ امتحان کے ڈریس کوڈ میں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ کیرالہ کی وزیر تعلیم آر بندو نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمندر پردھان کو خط لکھ کر اس معاملہ میں کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کیرالہ پولیس نے شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔