اومن چانڈی کے آخری سفر میں نظر آیا عوامی سیلاب، سبھی نے نم آنکھوں کے ساتھ اپنے محبوب لیڈر کو کیا الوداع
مقبول عام لیڈر اومن چانڈی کی لاش گاڑی میں کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہی تھی کیونکہ راستے بھر ہزاروں نوجوان، بوڑھے اور سبھی عمر کی خواتین آخری جھلک پانے کے لیے سڑک کنارے سراپا انتظار تھے۔
کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومن چانڈی کا جسد خاکی تھروناکارا میں عام لوگوں کے دیدار کے لیے رکھے جانے کے بعد ان کی ’شو یاترا‘ لاکھوں لوگوں کی بھیڑ کے ساتھ پوتھوپلی میں ان کی آبائی رہائش کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں ان کے گھر کے بغل میں واقع سینٹ جارج آرتھوڈاکس چرچ میں ملنکارا آرتھوڈاکس سیرین چرچ کے سربراہ بیسلیوس مارتھوما میتھیوز سوئم کی دیکھ ریکھ میں آخری رسومات ادا ہوگی۔
اس سے قبل بدھ کو تیرووننت پورم کے جگتی واقع پوتھوپلی ہاؤس سے نکلنے کے بعد کیرالہ میں دو بار وزیر اعلیٰ رہے اومن چانڈی کے آخری سفر میں لاکھوں لوگوں کا عوامی سیلاب امنڈ پڑا، جس کی وجہ سے ان کی ’شو یاترا‘ 28 گھنٹے بعد جمعرات کو 140 کلومیٹر دور ان کے آبائی ضلع کوٹایم پہنچی۔ اس دوران ایم سی روڈ پر لاکھوں لوگ اپنے محبوب لیڈر کی آخری جھلک پانے کے لیے دھوپ اور باش کے درمیان کھڑے رہے۔
اومن چانڈی کے جسد خاکی کو لے جانے والی بڑی اور چوڑی شیشے والی کے ایس آر ٹی سی بس کو ریاست کی راجدھانی سے کوٹایم تک کے سفر کے دوران لاکھوں لوگوں نے استقبال کیا۔ عزیز لیڈر اومن چانڈی کی لاش لے کر گاڑی کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھتی ہوئی دکھائی دی کیونکہ راستے بھر ہزاروں نوجوان، بوڑھے اور سبھی عمر کی خواتین پوری رات ’او سی‘ کے نام سے مشہور اپنے محبوب لیڈر کا آخری دیدار کرنے کے لیے سڑک کنارے انتظار کر رہی تھیں۔ اس دوران کئی لوگ روتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
سب سے جذباتی منظر جمعرات کی صبح اس وقت دیکھنے کو ملے جب اومن چانڈی کا جسد خاکی لے کر گاڑی چنگناچیری پہنچ رہی تھی۔ ایک ادھیڑ عمر کا شخص اور اس کا چھوٹا بیٹا گاڑی کے ساتھ ساتھ گزارش کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگے کہ انھیں آنجہانی لیڈر کو قریب سے دیکھنے کا ایک موقع دیا جائے۔ کافی منتوں کے بعد گاڑی رکی اور چانڈی کو دیکھنے کے لیے دونوں کو گاڑی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
اومن چانڈی کے آبائی ضلع میں پہلی منزل تھیرونکارا گراؤنڈ تھا، جہاں چانڈی نے کئی سیاسی تقریریں کی تھیں۔ جب لاش کو گاڑی سے نکال کر اسٹیج پر لایا گیا تو وہاں انتظار کر رہے ہزاروں لوگ زار و قطار رونے لگے۔ اپنے محبوب لیڈر کی آخری جھلک پانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ وہاں موجود تھے۔ ان میں وزراء، سیاسی پارٹیوں کے لیڈران، سپراسٹار مموٹی، موہن لال، سریش گوپی، ریٹائرڈ نوکرشاہوں سمیت کئی معزز افراد شامل تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔