دہلی آرڈیننس معاملے پر اب 5 ججوں کی آئینی بنچ کرے گی سماعت، سپریم کورٹ نے اٹھایا بڑا قدم

چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ دہلی سے متعلق آرڈیننس معاملے پر طویل سماعت ضروری ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ سروسز کو آرڈیننس کے ذریعہ دہلی اسمبلی کے دائرے سے باہر کر دینا درست ہے یا نہیں۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

دہلی حکومت کے کنٹرول سے ’سروسز‘ چھیننے کے لیے لائے جانے والے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے آج ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی آرڈیننس معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا ہے اور اب پانچ ججوں کی بنچ اس پر سماعت کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے خلاف دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ گزشتہ 17 جولائی کو اس عرضی پر سماعت ہوئی تھی اور اس دن عدالت نے اشارہ دیا تھا کہ وہ معاملے کو آینی بنچ کے پاس بھیج سکتی ہے۔ جمعرات یعنی آج جب اس معاملے پر پھر سماعت ہوئی تو سپریم کورٹ نے اسے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کا حکم صادر کر دیا۔


آج ہوئی سماعت میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ دہلی سے متعلق آرڈیننس معاملے پر طویل سماعت ضروری ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ سروسز کو آرڈیننس کے ذریعہ دہلی اسمبلی کے دائرے سے باہر کر دینا درست ہے یا نہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے نے اس پر کہا کہ پارلیمنٹ میں بل پیش ہو جانے کے بعد آرڈیننس کے مسئلہ پر غور کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ لیکن اس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے صاف طور پر کہہ دیا کہ ’’ہم تب تک انتظار نہیں کر سکتے۔‘‘

دوسری طرف دہلی حکومت کے وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے آئینی بنچ میں جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ اس پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ حکم شام تک اَپلوڈ کیا جائے گا جس میں سماعت کی تاریخ بھی بتائی جائے گی۔ یعنی دہلی سے متعلق مرکز کے آرڈیننس معاملے پر 5 ججوں کی آئینی بنچ کب سے سماعت شروع کرے گی، یہ سپریم کورٹ کا حکم اَپلوڈ کیے جانے کے بعد پتہ چل جائے گا۔


اس سے قبل 17 جولائی کو ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا تھا کہ ہم سروسز کو دہلی حکومت کے کنٹرول سے باہر کرنے والے آرڈیننس کو آئینی بنچ کے سپرد کرنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ اب تک صرف تین سبجیکٹ دہلی حکومت کے دائرے سے باہر تھے۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا اس طرح کوئی نیا سبجیکٹ اس فہرست میں جوڑا جا سکتا ہے۔ اس پر دہلی حکومت کے وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ معاملہ آئینی بنچ کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔ میں جمعرات (20 جولائی) کو اس پر اپنی بات رکھنا چاہوں گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔