’حصولِ آزادی کے لیے شادی سے بھاگ رہے نوجوان‘، طلاق کے بڑھتے معاملوں پر کیرالہ ہائی کورٹ فکرمند
کیرالہ ہائی کورٹ نے شادی کے نام پر سماج میں شروع ہوئے کھلواڑ پر اظہارِ فکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوز اینڈ تھرو کلچر نے ہمارے ازدواجی تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے، لیو اِن رلیشن شپ کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔‘‘
نوجوان نسل میں ’لیو اِن رلیشن شپ‘ کے تئیں بڑھتے رجحان اور شادی سے بڑھتی دوری پر کیرالہ ہائی کورٹ نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے طلاق کے بڑھتے معاملوں پر بھی فکر مندی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ سماج میں ’یوز اینڈ تھرو‘ (استعمال کرو اور پھینکو) کلچر بڑھ رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ اپنا یہ نظریہ کیرالہ ہائی کورٹ نے طلاق کے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے ظاہر کیا۔ عدالت نے کہا کہ ’’آج کل نوجوان نسل سوچتی ہے کہ شادی کرنے سے ان کی آزادی ختم ہو جائے گی۔ وہ شادی کے بندھن میں بندھنے کی جگہ لیو اِن رلیشن شپ میں رہنا زیادہ پسند کر رہے ہیں۔ وہ شادی سے بھاگ رہے ہیں۔ سماج میں یوز اینڈ تھرو کا کلچر بڑھتا جا رہا ہے۔‘‘
ہائی کورٹ نے شادی کے نام پر سماج میں شروع ہوئے کھلواڑ پر اظہارِ فکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یوز اینڈ تھرو کلچر نے ہمارے ازدواجی تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے۔ لیو اِن رلیشن شپ کے معاملے بڑھ رہے ہیں اور شادی شدہ جوڑے بڑی تعداد میں الگ ہو رہے ہیں۔‘‘ 2018 سے اپنی بیوی سے علیحدہ ہو چکے ایک شخص کی طرف سے داخل طلاق کی عرضی پر غور کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کیرالہ کبھی اپنے اچھے خاندانی روابط کے لیے مشہور تھا، لیکن اب اس کی ثقافت بھی خراب ہو رہی ہے۔
جسٹس محمد مشتاق اور سوفی تھامس کی بنچ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’کیرالہ کو کبھی بھگوان کی زمین کہا جاتا تھا۔ یہاں پر خاندانوں کے درمیان محبت، اچھے رشتے ہوتے تھے، لیکن اب یہاں کا ٹرینڈ بدل رہا ہے۔ موجودہ دور میں چھوٹی چھوٹی باتوں، مفادات اور ناجائز رشتوں کی وجہ سے طلاق لینے کی روش عام ہو گئی ہے۔ یہاں تک کہ اپنے بچوں کی پروا کیے بغیر شادی کا بندھن توڑا جا رہا ہے۔ پریشان اور بگڑ رہے کنبوں سے نکلنے والی چیخ و پکار سماج کی روح کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ جب جھگڑا کرنے والے شادی شدہ جوڑے، دور کیے گئے بچے اور مایوس طلاق شدہ ہماری آبادی کی اکثریت پر قبضہ کر لیتے ہیں تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ہماری سماجی زندگی کے سکون پر منفی اثر ڈالے گا، اور ہمارے سماج کی ترقی رک جائے گی۔‘‘
مذکورہ تبصروں کے ساتھ کیرالہ ہائی کورٹ نے عرضی دہندہ کے ذریعہ داخل طلاق کی عرضی خارج کر دی اور بنچ نے کہا کہ معاملے کا بغور جائزہ لینے سے یہ واضح ہے کہ شوہر کا کسی دیگر خاتون کے ساتھ ناجائز رشتہ ہے۔ اس وجہ سے عرضی دہندہ اور اس کی بیوی کی خاندانی زندگی میں ہلچل ہوئی ہے۔ جوڑے کی تین بیٹیاں ہیں اور دونوں کو الگ ہونے کی منظوری نہیں دی گئی۔
دراصل 2006 میں دہلی میں کام کرنے کے دوران لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو جانتے تھے، انھوں نے 2009 میں شادی کر لی۔ 2017 تک ان کا رشتہ ٹھیک تھا، پھر چیزیں بگڑنے لگیں۔ آخر میں شوہر نے طلاق کے لیے پہلے الاپوژا میں فیملی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ جب الاپوژا عدالت نے عرضی خارج کر دی تو شوہر نے ہائی کورٹ کا رخ کیا، لیکن یہاں بھی شوہر کو بیوی کے ساتھ رہنے کی ہدایت دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔