کیجریوال بنام بیجل: دہلی میں کورونا متاثرین کے ’ہوم آئسولیشن‘ کو ختم کرنے کی مخالفت
دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ طبی عملہ کی کمی اور کورنٹائن کا انتظام ٹھیک نہیں ہونے سے مشکل آئے گی۔ حکومت نے کہا کہ احکامات جاری کرنے سے پہلے اس بارے میں ہم سے صلاح نہیں لی گئی ہے۔
نئی دہلی: دہلی میں کورونا متاثرین کے ہوم آئسولیشن کو ختم کرنے کے لیفٹننٹ گورنر انیل بیجل کے فیصلے کی دہلی حکومت نے مخالفت کی ہے۔ راجدھانی میں کورونا وائرس کی صورتحال پر انیل بیجل کی صدارت میں سنیچر کو دہلی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے بعد نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے کہا کہ انیل بیجل کے کورونا متاثرین کے گھر میں آئسولیشن کو ختم کرنے کے فیصلے کی دہلی حکومت نے مخالفت کی ہے۔ اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ شام کو میٹنگ میں اس پر پھر سے بات چیت ہوگی۔
منیش سسودیا نے کہا کہ میٹنگ میں پرائیویٹ اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے علاج کے لئے بیڈ کے ریٹ اور ہوم آئسولیشن ختم کرنے کے لیفٹننٹ گورنر کی ہدایت پر اتفاق رائے نہیں ہوا، اب میٹنگ شام کو پانچ بجے دوبارہ ہوگی اس میں اس پر بات چیت ہوگی۔ سسودیا نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پرائیویٹ اسپتالوں میں صرف 24 فیصد بیڈس کو سستا کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ دہلی حکومت کم از کم 60 فیصد بیڈس سستی قیمت پر دینے کے لئے بضد ہے، یہیں پر بات اٹکی ہے۔
لیفٹننٹ گورنر نے جمعہ کو ہدایت دی تھی کہ راجدھانی میں اب کورونا کے تمام مریضوں کو شروع میں پانچ دن تک سرکاری کورنٹائن میں رہنا ہوگا۔ اگر اس دوران مریض کی حالت میں بہتری نظر آئی تو اسے باقی دنوں کے لئے ہوم کورنٹائن میں بھیجا جاسکتا ہے لیکن اس دوران بھی ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے قائم سرویلانس ٹیمیں گھر آکر جانچ کریں گی کہ ہوم آئسولیشن پر مکمل طور پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ اب تک مریض سے فون کے ذریعہ رابطہ کیا جاتا تھا لیکن فون کی سہولت کو فوری اثرات سے واپس لے لیا گیا ہے۔
اب تک بغیرعلامات والے یا ہلکی علامات والے کورونا مریضوں کو گھر میں ہی کورنٹائن کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔ دہلی حکومت کا اس پر کہنا ہے کہ اس سے لوگوں میں کورونا کے تئیں خوف بڑھے گا کیونکہ اب تک ہلکی علامات والے لوگ ہوم آئسولیشن میں ہی ٹھیک ہو رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ طبی عملہ کی کمی ہونے اور کورنٹائن کا ٹھیک انتظام نہیں ہونے سے مشکل آئے گی۔ حکومت نے کہا کہ احکامات جاری کرنے سے پہلے اس بارے میں ہم سے صلاح نہیں لی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔