شیش محل اور سیکورٹی چھوڑ کر کیجریوال کوئی عظیم کارنامہ انجام نہیں دے رہے، یہ سرکاری طریقۂ کار ہے: دیویندر یادو

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ کے بعد شیش محل اور سیکورٹی انتظام چھوڑنا سرکاری طریقۂ کار ہے جسے عآپ اروند کیجریوال کی عظمت ظاہر کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی (عآپ) کے لیڈران ہر جھوٹ اور سرکاری عمل کو بار بار دہرا کر عوام سے ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب جب اروند کیجریوال نے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے تو سرکاری طریقہ کار کے مطابق شیش محل اور مکمل سیکورٹی بھی چھوڑنا پڑے گا۔ ایسے میں سنجے سنگھ کے ذریعہ پریس کانفرنس کر یہ اعلان کرنا کہ کیجریوال گھر اور سیکورٹی چھوڑیں گے اور عام آدمی کی طرح رہیں گے، یہ پوری طرح سے گمراہ کرنے والی بیان بازی ہے۔

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ پورے دس سال کیجریوال نے سرکاری رہائش اور لاؤ لشکر والی سیکورٹی میں وی آئی پی بن کر گزارا کیا۔ اب جب سپریم کورٹ کے ذریعہ ملی مشروط ضمانت کے بعد اختیارات ختم ہو گئے تو وزیر اعلیٰ عہدہ سے ڈرامائی انداز میں استعفیٰ دے کر دہلی کے باشندوں سے ہمدردی حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔


دہلی کانگریس صدر کے مطابق وزیر اعلیٰ عہدہ چھوڑنے کے بعد کیجریوال کو رسمیں پوری کرنی ہوں گی، اس کو بھی عآپ ایونٹ بنا کر آئندہ اسمبلی انتخاب میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب وزیر اعلیٰ عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا، تو شیش محل چھوڑ کر کہاں رہیں گے، یہ بھی ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ اس میں عآپ کے سبھی لیڈران اپنے خیالات رکھ کر کیا کیجریوال کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنا چاہتے ہیں، یا عوام کے درمیان کیجریوال کی شبیہ کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

دہلی کانگریس صدر نے کیجریوال پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ عہدہ چھوڑنے، شیش محل چھوڑنے، سیکورٹی چھوڑنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دس سالوں میں ان کی قیادت میں کی گئی بدعنونای اور سرکاری محکموں کے گھوٹالوں سے ان کی جان چھوٹ جائے گی۔ آبکاری گھوٹالہ کی جانچ چل رہی ہے اور ضمانت ملنے والی شرطیں آج بھی نافذ ہیں، اگر ان کے خلاف ثبوت پیش ہوئے تو عدالت انھیں پھر سے حراست میں لینے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔