کشمیر: لاک ڈاؤن میں نوجوان رضاکار آوارہ کتوں کو کھانا کھلانے میں مصروف

داؤد محمد نے کہا کہ جب ہم نے دیکھا کہ آوارہ کتوں کو کھانا نہیں مل رہا ہے تو میں اور میری تنظیم سے جڑے افراد نے انہیں کھانا کھلانے کی مہم شروع کی۔ ہم اس پر آنے والا خرچہ خود برداشت کرتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: کورونا لاک ڈاؤن کے بیچ جہاں دو وقت کی روٹی کی فکر نے لوگوں کی نیندیں حرام کر کے رکھ دی ہیں وہیں وادی کشمیر میں نوجوانوں پر مشتمل دو رضاکار تنظیمیں آوارہ جانوروں بالخصوص کتوں کے لئے کھانے کا بندوبست باقاعدگی سے کررہے ہیں۔

'ہیلنگ پیٹ' اور 'کشمیر اینیمل ویلفیئر' نامی رضاکار تنظیموں سے وابستہ قریب ڈیڑھ درجن نوجوان کورونا وائرس لاک ڈاون کے آغاز سے ہی آوارہ کتوں کو ان کی عادت کے مطابق کھانا کھلانے میں مصروف ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سری نگر میں قریب 48 ہزار آوارہ کتے موجود ہیں تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔


'ہیلنگ پیٹ' تنظیم کے سربراہ داؤد محمد کا کہنا ہے کہ اگر اس مشکل وقت میں ہم ان آوارہ کتوں کا خیال رکھیں گے تو اللہ ہمارا خیال رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'ہماری تنظیم کا اصل مقصد زخمی و بیمار آوارہ جانوروں کا علاج کرنا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاون کے بعد آوارہ جانوروں بالخصوص کتوں کو کھانا ملنا بند ہوگیا تھا۔ ان کا پیٹ مارکیٹ میں پائے جانے والے رش پر منحصر تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب ہم نے دیکھا کہ آوارہ کتوں کو کھانا نہیں مل رہا ہے تو میں اور میری تنظیم سے جڑے افراد نے انہیں کھانا کھلانے کی مہم شروع کی۔ ہم اس پر آنے والا خرچہ خود برداشت کرتے ہیں۔ ہماری کہیں سے بھی کوئی فنڈنگ نہیں ہوتی ہے۔ ہم ان آوارہ کتوں کا خیال رکھیں گے تو اللہ ہمارا خیال رکھے گا'۔


داؤد نے بتایا کہ ان کی تنظیم سے وابستہ رضاکار ہر روز تقریباً ایک ہزار آوارہ کتوں کو ان کی عادت کے مطابق کھانا کھلاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'آوارہ کتوں کو کھانا کھلانے کی مہم کے ساتھ پندرہ سے بیس لوگ شامل ہیں۔ ہم ہر روز سری نگر میں تقریباً ایک ہزار کتوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ وادی کے کچھ باقی اضلاع میں بھی ہمارے رضاکار یہ کام انجام دے رہے ہیں'۔

'کشمیر اینیمل ویلفیئر' کی سرپرست نگہت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آوارہ جانوروں کا خیال رکھیں کیونکہ بقول ان کے یہ جانور رات کے دوران مختلف علاقوں کی نگرانی کا کام انجام دیتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری تنظیم کا مقصد آوارہ جانوروں کو بہتر سے بہتر زندگی فراہم کرنا ہے۔ میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ ان کے پاس جو کھانا بچتا ہے وہ ان آورہ جانوروں کو کھلائیں۔ جب آپ انہیں کھلائیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ کتنے بھوکے ہوتے ہیں۔ سری نگر میونسپل کارپوریشن اور محکمہ اینیمل ہسبنڈری ہمیں مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں'۔


دریں اثنا شہر سری نگر کے مخلتف علاقوں میں واقع خانقاہوں و زیارتگاہوں میں ہر صبح ہزاروں کی تعداد میں کبوتر جمع ہوتے ہیں جن کے دانا پانی کا بندوبست بھی لاک ڈاؤن کے باوصف کچھ مخیر لوگ باقاعدگی سے کر رہے ہیں۔ مخیر لوگ صبح کے وقت ان جگہوں پر باقاعدگی کے ساتھ دانا پانی لے کر حاضر ہوتے ہیں اور ان بے زبانوں کی بھوک و پیاس مٹاتے ہیں۔ بعض لوگ وہیں پر مکئی وغیرہ خرید کر ان کبوتروں کو ڈالتے ہیں جبکہ کئی لوگ گھروں سے ہی گاڑیوں میں ان کے لئے دانا پانی لاکر ان کے رزق کا بندوبست کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔