کشمیر: نوگام حملے میں مارا جانے والا پولیس اہلکار کبھی طلبا کا پسندیدہ استاد تھا
رمیض راجہ کے شاگردوں، جن کو اپنے استاد کے جلوس جنازہ میں روتے بلکتے دیکھا گیا، نے بتایا کہ وہ ہمارا پسندیدہ استاد ہی نہیں بلکہ ایک دوست بھی تھا جس کے ساتھ ہم اپنے مسائل شیئر کرتے تھے اورکھیلتے بھی تھے
سری نگر: سری نگر کے مضافاتی علاقہ نوگام میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں ہلاک ہونے والا 30 سالہ پولیس اہلکار اپنے علاقے کے طلبا کا پسندیدہ استاد تھا۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے دمحال خوشی پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والا رمیض راجہ محکمہ پولیس میں بھرتی ہونے سے قبل ایک پرائیویٹ اسکول میں ریاضی کا استاد تھا۔ رمیض راجہ کے شاگردوں، جن کو اپنے استاد کے جلوس جنازہ میں روتے بلکتے دیکھا گیا، نے بتایا کہ وہ ہمارا پسندیدہ استاد ہی نہیں بلکہ ایک دوست بھی تھا جس کے ساتھ ہم اپنے مسائل شیئر کرتے تھے اور کھیلتے بھی تھے۔
مہلوک پولیس اہلکار کے ایک شاگرد نے بتایا کہ 'وہ کبھی کسی بچے کو پیٹتے نہیں تھے بلکہ بچوں کو پیار ومحبت سے پڑھائی کی طرف متوجہ کرنے کے قائل تھے'۔ انہوں نے کہا کہ ان کے طلبا کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے جس کی وجہ سے طلبا اپنے مسائل بھی ان کے ساتھ شیئر کرتے تھے اور ان کے ساتھ کھیلتے بھی تھے۔
رمیض راجہ کو استاد بننے کا شوق تھا لیکن شاید قدرت کو ایسا منظور نہیں تھا کہ ان کے والد جو پولیس میں ہی نوکری کرتے تھے، کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہو کر راہی ملک عدم ہو گئے اور انہیں گھر میں سب سے بڑا ہونے کے ناطے پولیس محکمے میں ہی نوکری کرنا پڑی۔
ان کے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک نیک اور جذبہ ہمدردی سے سرشار نوجوان تھے اور غریبوں اور محتاجوں کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ان کے موت کی خبر پھیلتے ہی علاقے کے اطراف و اکناف سے بڑی تعداد میں لوگ ان کی تجہیز و تکفین میں شریک ہوئے اور اشک بار آنکھوں سے انہیں سپرد خاک کیا۔ رمیض راجہ کے پسماندگان میں ان کی والدہ نسیمہ اور بھائی عاقب شامل ہیں۔ یاد رہے کہ رمیض راجہ جمعرات کو نوگام علاقے میں ایک بی جے پی لیڈر کی رہائش گاہ پر ملی ٹنٹوں کے حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔