کشمیر: شوپیاں فرضی تصادم کے ملوثین کو عملی طور پر سزا دی جائے، عمر عبداللہ کا مطالبہ
عمر عبداللہ نے آئی جی پی کے اس بیان کے تناظر میں اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ان نوجوانوں کو شمالی کشمیر میں کہیں دفن کیا گیا تھا، ضروری ہے کہ ان کی قبر کشائی کر کے لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جائے۔
سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شوپیاں مبینہ فرضی تصادم میں مارے جانے والے راجوری کے تین مزدوروں کی بارہمولہ میں دفن کی جانے والی لاشوں کو لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں رواں برس 18 جولائی کو ہونے والے مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات کے سلسلے میں لواحقین سے لئے گئے ڈین این اے نمونے اس تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے سے میچ کر گئے ہیں۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے آئی جی پی کے اس بیان کے تناظر میں اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'ان نوجوانوں کو شمالی کشمیر میں کہیں دفن کیا گیا تھا۔ ضروری ہے کہ ان کی قبر کشائی کر کے لاشوں کو لواحقین کے حوالے کیا جائے، تاکہ وہ انہیں راجوری میں اپنے مقامی قبرستانوں میں دفن کرسکیں'۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'جموں وکشمیر پولیس نے اب اس بات کی تصدیق کی ہے جس کا مہلوک نوجوانوں کے لواحیقن کافی وقت سے دعویٰ کر رہے تھے۔ تین معصوم نوجوانوں کو ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کرکے ملی ٹنٹ قرار دیا گیا۔ یہ لوگ کیوں نہیں سیکھتے ہیں، مژھل، پتھری بل اور دیگر ایسے فرضی انکاؤنٹرس سے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور وہ مزید دور ہوگئے ہیں'۔
دریں اثنا عمر عبداللہ نے اپنے ایک تحریری بیان میں شوپیاں مبینہ فرضی تصادم میں 3 معصوم اور بے گناہ نوجوانوں کو ملی ٹنٹ بتا کر موت کے گھاٹ اتارنے کے حقائق سامنے آنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مژھل، پتھری بل اور دیگر فرضی انکاﺅنٹروں سے آج تک سبق حاصل کیوں نہیں کیا گیا؟انہوں نے کہا کہ ایسے گھناوے اقدامات عوامی اعتماد اور بھروسہ تہس نہس کردیتے ہیں اور لوگوں کو سسٹم سے الگ تھلگ کردیتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے جس کا دعویٰ شوپیان میں فرضی انکاﺅنٹر کے دوران مارے گئے 3 معصوم نوجوانوں کے اہل خانہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انکاﺅنٹر کے روز اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ تصادم آرائی کی جگہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور مواد برآمد کیا گیا۔ یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ یہ مواد وہاں کس نے رکھا تھا؟
این سی نائب صدر نے کہا کہ ان بدنصیب نوجوانوں کو شمالی کشمیر میں کہیں دفن کیا گیا ہے۔ یہ بات لازمی ہے کہ قبرکشائی کر کے ان کی لاشوں کو نکال کر فوری طور پر اہل خانہ کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اپنے لخت جگروں کو اپنے آبائی علاقے میں گھروں کے قریب تدفین کرسکیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ فوج نے بھی اپنی تحقیقات رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فوجیوں نے امشی پورہ انکاﺅنٹر کے دوران خصوصی اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خاطیوں کو عملی طور پر سزا دی جائے گی اور ماضی میں ایسے واقعات میں ملوث فوجیوں کو سزا نہ دینے کی روایت کو نہیں دہرایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔