کشمیر: آغا حسن ایک بار پھر خانہ نظر بند
آغا حسن نے اپنی دوبارہ خانہ نظر بندی کے بارے میں یو این آئی اردو کو بتایا کہ 'مجھے آج ایک بار پھر خانہ نظر بند کر دیا گیا ہے اور میری نقل و حمل پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں'۔
بڈگام: جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی کو منگل کے روز ایک بار پھر خانہ نظر بند کردیا گیا۔ قبل ازیں موصوف صدر کو ماہ رواں کی دو تاریخ کو خانہ نظر بند کر کے 'ہفتہ وحدت' کے سلسلے میں انجمن کی طرف سے منعقد کی جانے والی تقریبات میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ بتادیں کہ آغا حسن کی نظر بندی 14 ماہ بعد سال رواں کے ماہ اکتوبر کی 2 تاریخ کو ختم کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی انتخابات میں 57 مسلم امیدواروں نے لہرایا فتح کا پرچم
آغا حسن نے اپنی دوبارہ خانہ نظر بندی کے بارے میں یو این آئی اردو کو بتایا کہ 'مجھے آج ایک بار پھر خانہ نظر بند کر دیا گیا ہے اور میری نقل و حمل پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے متعلقین سے سوال کیا کہ عدالت میں کہتے ہو کہ میں نظر بند نہیں ہوں، جبکہ یہاں پابندیاں لگاتے ہو تو میری رہائش گاہ کے باب الداخلے پر نہ صرف پولیس گاڑی کو کھڑا کیا گیا بلکہ میری نقل و حمل پر پابندی عائد کرنے کے لئے پولیس کی نفری میں بھی اضافہ کیا گیا۔
آغا حسن کا کہنا تھا کہ پرامن مقاصد اور دینی امور کی انجام دہی کے لئے گھر سے باہر قدم رکھنے نہ دینا نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ مداخلت فی الدین کے مترادف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں مسلسل خانہ نظر بند ہوں تو انہیں چاہیے کہ مجھے اس کی وجوہات سے آگاہ کریں۔ آغا حسن نے مزید کہا کہ مجھے گزشتہ نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی محروم رکھا گیا۔ دریں اثنا لوگوں نے موصوف صدر کی بار بار خانہ نظر بندی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ آغا صاحب کی بار بار نظر بندی سے نہ صرف وہ مجالس کے دوران ان کے وعظ و نصیحت سے محروم ہوجاتے ہیں بلکہ دیگر مذہبی امور کی انجام دہی سے معذور ہوجاتے ہیں۔ انجمن شرعی شیعیان، جو جموں و کشمیر کے شیعہ فرقے کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم ہے، کے ایک ترجمان کے مطابق آغا حسن کو گزشتہ سال ماہ اگست کے اوائل میں اس وقت خانہ نظر بند کیا گیا تھا، جب جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے علاوہ اس کو دو یونین ٹریٹریز میں منقسم کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تنظیم نے موصوف کی مسلسل خانہ نظر بندی کے حوالے سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور جب عدالت نے انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تو انتظامیہ نے یہ موقف اختیار کیا کہ حکومت کی طرف سے آغا صاحب کی خانہ نظر بندی کے حوالے سے پولیس کو کوئی حکم نامہ صادر نہیں کیا گیا ہے اور آغا صاحب خانہ نظر بند نہیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔