ممبئی: داؤد ابراہیم کی املاک آخرکار نیلام، دہلی کے دو وکلا نے حاصل کیں 6 پراپرٹیز
داؤد ابراہیم کی پشتینی حویلی محض 11لاکھ 2 ہزار میں نیلام ہوئی۔ داؤد کی پراپرٹی نمبر 4، 5، 7 اور 8 کو ایڈوکیٹ بھوپیندر بھاردواج نے خریدا ہے جبکہ نمبر 6 اور 9 کو ایڈوکیٹ اجے کمار سریواستو نے خریدا ہے۔
ممبئی: جرائم کی دنیا کے بادشاہ داؤد ابراہیم کی املاک بلآخر نیلام ہو گئی ہیں۔ دہلی کے دو وکلا نے داؤد کی 6 پراپرٹیز حاصل کی ہیں۔ داؤد ابراہیم کی املاک کی نیلامی کے ذریعے حکومت کو 22 لاکھ 79 ہزار 600 کی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ وکیل اجے سریواستو کو داؤد ابراہیم کی دو پراپرٹیز اور وکیل بھوپیندر بھاردواج نے چار پراپرٹیز نیلامی میں خرید لی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : کشمیر: شوپیاں میں تصادم، دو جنگجو ہلاک
ممبئی میں 1993 ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کے ملزم اور بین الاقوامی طور پر مفرور قرار دیئے گئے داؤد ابراہیم کی املاک حکومت کی طرف سے ضبط کر لی گئی تھیں، لیکن انہیں نیلام کرنے میں حکومت کو 25 سال سے زیادہ کا وقت لگ گیا۔ سرغنہ داؤد ابراہیم کی ممبئی کی ضبط کی گئی پراپرٹیز کو فروخت کرنے کے بعد سافیما یعنی اسمگلر فارین ایکسچنج مینوپلیٹڈ ایکٹ نے داؤد کے گاؤں میں موجود املاک کو نیلام کیا ہے۔
سال 2018 میں سافیما داؤد کے گڑھ ناگپاڑہ میں واقع رونق افروز ہوٹل، ڈامبر والا بلڈنگ اور شبنم گیسٹ ہاؤس کو فروخت کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ اس کے بعد داؤد کی بہن حسینہ پارکر کا فلیٹ بھی نیلام کرنے میں کامیاب رہی۔ سافیما کے مطابق کووڈ-19 کے انفیکشن کے پیش نظر اس بار نیلامی میں کچھ تبدیلی کی گئی تھی اور بولی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے لگائی گئی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈر ورلڈ داؤد ابراہیم کی پراپرٹیز تو نیلام ہو گئی ہیں لیکن داؤد کے ہی قریبی اقبال مرچی کی ایک بھی پراپرٹی نیلام نہیں ہو سکی۔ اقبال مرچی کی ملکیت ممبئی کے جوہو علاقہ میں موجود ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بولی لگانے والوں کا خیال ہے کہ املاک کی قیمت بہت زیادہ لگائی گئی ہے اس لئے بولی لگانے والوں نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے۔
ڈان داؤد ابراہیم کی پشتینی حویلی محض 11 لاکھ 2 ہزار میں نیلام ہوئی۔ داؤد کی پراپرٹی نمبر 4، 5، 7 اور 8 کو ایڈوکیٹ بھوپیندر کمار بھاردواج نے خریدا ہے جبکہ نمبر 6 اور 9 کو ایڈوکیٹ اجے کمار سریواستو نے خریدا ہے۔ داؤد کی پراپرٹی نمبر 10 کی نیلامی کو واپس لے لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پراپرٹی کی نلامی میں کچھ تکنیکی دقتیں تھیں اور اس کے مالکانہ حقوق کے لئے تنازعہ چل رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔