کرناٹک: ’گئو رکشا کے نام پر قانون توڑنے والوں کو جیل میں ڈالو‘، عیدالاضحیٰ سے قبل پولیس کو کھڑگے کی ہدایت

پریانک کھڑگے نے پولیس افسران سے کہا کہ اگر کوئی خود ساختہ لیڈر ہے اور فرقہ وارانہ ایشوز کے نام پر زہر افشانی کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے، میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں چاہتا۔

<div class="paragraphs"><p>پریانک کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پریانک کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

عیدالاضحیٰ قریب ہے اور کئی ریاستوں میں مویشی کاروباری ہندوتوا تنظیموں سے خوفزدہ ہیں۔ ایسے ماحول میں کرناٹک حکومت میں وزیر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے بیٹے پریانک کھڑگے کا ایک انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بالواسطہ طور پر بجرنگ دل اور گئو رکشکوں کو تنبیہ دیتے ہوئے پولیس افسران سے کہا ہے کہ جو لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اِن ’دَل‘ سے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ایسے لوگوں کو پیٹ کر جیل کے اندر ڈال دیا جائے۔

دراصل عیدالاضحیٰ یعنی بقرعید مسلم طبقہ تزک و احتشام کے ساتھ مناتا ہے۔ اس تہوار میں مویشی کی قربانی بھی دی جاتی ہے۔ کئی بار ایسا دیکھا گیا ہے کہ بجرنگ دل اور کچھ دیگر ہندوتوا تنظیموں سے منسلک افراد جانور لے جا رہے کسی بھی شخص کو گئو رکشا کے نام پر پکڑ کر پٹائی کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں مویشی کاروباری خوف کے سایہ میں اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔ خصوصاً بقرعید کے موقع پر بہت سنبھل کر کاروبار کیا جاتا ہے۔ چونکہ کرناٹک میں بجرنگ دل کارکنان بہت سرگرم ہیں اس لیے کانگریس حکومت میں وزیر پریانک کھڑگے نے پولیس افسران کو سخت ہدایت دی ہے کہ وہ گئو رکشا میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کے دوران پریانک کھڑگے نے بجرنگ دل کارکنان کو بالواسطہ طور پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ اِن دَل سے ہیں، انھیں لات مارو اور سلاخوں کے پیچھے ڈال دو۔‘‘ کلبرگی میں ہوئی اس میٹنگ میں کھڑگے نے کہا کہ اگر کوئی خود ساختہ لیڈر ہے اور فرقہ وارانہ ایشوز کے نام پر زہر افشانی کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ میں غیر ضروری فرقہ وارانہ فسادات نہیں چاہتا۔ انھوں نے پولیس افسران سے کہا کہ لائیواسٹاک (مویشی) کے ٹرانسپورٹیشن پر قانون بہت واضح ہے، چاہے وہ شہری سرحد کے اندر ہو یا دیہی علاقہ میں، اگر ان کے پاس صحیح دستاویزات ہیں تو انھیں پریشان نہ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔