کرناٹک: جامع مسجد کے باہر ہندو تنظیموں کے لوگوں کا مجمع، ہنومان چالیسہ پڑھنے پر بضد

وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے 20 مئی کو منڈیا کے ضلع کمشنر کو ایک مکتوب پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حقیقت کا پتہ لگانے کے لیے گیان واپی مسجد کی طرز پر جامع مسجد سری رنگاپٹن کا بھی سروے کرایا جائے۔

منڈیا میں موجود جامع مسجد سررینگاپٹن / ٹوئٹر / @Deccan_Cable
منڈیا میں موجود جامع مسجد سررینگاپٹن / ٹوئٹر / @Deccan_Cable
user

قومی آواز بیورو

بنگالورو: کرناٹک میں ہندو تنظیموں کی جانب سے ضلع منڈیا کے سری رنگاپٹن میں واقع جامع مسجد میں پہنچ کر پوجا کرنے کے اعلان کے پیش نظر ماحول کشیدہ ہو گیا ہے۔ ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی جیسی تنظیمون کے سینکڑوں کارکن مسجد کے باہر جمع ہیں اور مسجد میں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر بضد ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نہیں بلکہ ہندو مذہب سے وابستہ مندر ہے۔ ہندو تنظیموں کے لوگوں کا مسجد کے باہر جمع ہونے کی اطلاع ملتے ہی موقع پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں اور افسران انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


سری رنگاپٹن کی جامع مسجد کے باہر رکاوٹیں نصب کی گئی ہیں اور امن و امان برقرار رکھنے کے لئے کرناٹک اسٹیٹ ریزرو پولیس (کے ایس آر پی) کی 5 پلاٹون اور دیگر سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگیہ گیانیندر کی طرف سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کرنے کے بعد ضلع انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے اور شہر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے 20 مئی کو منڈیا کے ضلع کمشنر کو ایک مکتوب پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ حقیقت کا پتہ لگانے کے لیے گیان واپی مسجد کی طرز پر جامع مسجد سری رنگاپٹن کا بھی سروے کرایا جائے۔


ہندو تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کی جگہ پہلے ہنومان مندر ہوا کرتا تھا، جسے گرا کر اس پر مسجد تعمیر کر دی گئی۔ ہندو تنظیموں نے منڈیا کے ’کویمپو سرکل سے جامع مسجد سری رنگاپٹن چلو‘ کی کال دی تھی۔ اس کے لیے انتظامیہ سے اجازت طلب کی گئی تھی، تاہم انتظامیہ کی جانب سے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ اس کے باوجود ان لوگوں نے احتجاجی مارچ نکالا اور مسجد کی جانب کوچ کیا۔

قبل ازیں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارکنوں نے جامع مسجد کے باہر جے شری رام کے نعرے بھی لگائے۔ اس موقع پر موجود وشو ہندو پریشد کے رکن راگھویندر نے کہا ’’ہم اپنے آئینی حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ آج انہوں نے ہمارے مندروں پر قبضہ کر رکھا ہے اور کل ہمارے گھروں میں گھس سکتے ہیں۔ ہم حکومت سے ہنومان مندر کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘


ادھر، شری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے بجرنگ دل کے کارکنوں کو روکنے پر حکومت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد ایک مندر ہے اور انہیں احتجاج کا پورا حق ہے۔ پرمود متھالک نے کہا ’’مظاہرین کو روکنا درست نہیں ہے۔ آپ ان مسلمانوں کو روکیں جنہوں نے اس جگہ پر قبضہ کر رکھا ہے اور اسے مدرسہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور یادگار کے اندر نماز پڑھ رہے ہیں۔‘‘

پرمود متھالک نے اس صورتحال کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کے افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا ’’حکومت ہمیں روک رہی ہے جو کہ غلط ہے۔ ہمیں احتجاج کا حق ہے، یہ ہمارا مندر ہے۔ آج بھی اس جگہ پر ایک تالاب اور گنیش کی مورتی موجود ہے۔’’

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔