کرناٹک: سابقہ بی جے پی حکومت پر لگا ’کے کے آر ڈی بی گھوٹالہ‘ کا الزام، کانگریس حکومت نے دیا جانچ کا حکم

کلیان کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کی تشکیل 2013 میں کی گئی تھی، اس بورڈ پر بیدر، بیلاری، کلبرگی، کوپل، رائچور اور یادگیر ضلعوں کے ساتھ ساتھ 40 اسمبلی حلقوں میں ترقی کی ذمہ داری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ سدارمیا اور ڈی کے شیوکمار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلیٰ سدارمیا اور ڈی کے شیوکمار، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں نوتشکیل کانگریس حکومت نے ریاست کی ذمہ داری سنبھالتے ہی سرگرمی کے ساتھ عوام کے حق میں کام شروع کر دیا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق کرناٹک کی سابقہ بی جے پی حکومت پر کلیان کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ (کے کے آر ڈی بی) میں گھوٹالے کا الزام لگا ہے۔ اس سلسلے میں کرناٹک حکومت کے وزیر پریانک کھڑگے نے شکایت درج کرائی ہے۔ اس شکایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس حکومت نے گھوٹالے کی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے کلیان کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ گھوٹالہ معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’صرف کلیان کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ ہی نہیں بلکہ ایسے کئی گھوٹالے ہوئے ہیں۔ ہم انصاف کریں گے اور جلد ہی سبھی گھوٹالوں کی جانچ کے احکامات صادر کیے جائیں گے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ کلیان کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کو پہلے حیدر آباد کرناٹک ریجنل ڈیولپمنٹ بورڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس کی تشکیل 2013 میں کی گئی تھی اور بیدر، بیلاری، کلبرگی، کوپل، رائچور اور یادگیر ضلعوں کے ساتھ ساتھ 40 اسمبلی حلقوں میں ترقی کی ذمہ داری اس بورڈ پر ہے۔

واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل سماجی کارکن گروناتھ وَدے نے کے کے آر ڈی بی گھوٹالے کا الزام عائد کرتے ہوئے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ وَدّے نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ بورڈ کے ٹنڈر جاری کرنے میں بدعنوانی ہوئی، ساتھ ہی جتنا فنڈ بورڈ کو دیا گیا اتنا خرچ نہیں ہوا۔ بورڈ کے تحت جو کام ہوا اس کا معیار بھی خراب ہے۔ ساتھ ہی فنڈ کی تقسیم میں بھی تفریق کا الزام عائد کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں بورڈ کی میٹنگ بلانے میں اصولوں کو نظر انداز کیے جانے اور ترقیاتی کاموں کا آڈٹ نہ ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔