کانپور تشدد: کلیدی ملزم ظفر حیات کے قریبی کے گھر پر چلا بلڈوزر، عمارت منہدم

کانپور میں 3 جون کو نماز جمعہ کے بعد اس وقت تشدد کی آگ بھڑک گئی تھی جبکہ بڑی تعداد میں لوگ توہین رسالت کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لئے سڑکوں پر جمع ہو گئے تھے۔

تصویر بشکریہ آج تک
تصویر بشکریہ آج تک
user

قومی آواز بیورو

کانپور: یوپی کے صنعتی شہر کانپور میں گزشتہ جمعہ اہانت رسولؐ کے خلاف ہونے والے تشدد کے بعد سے پولیس لگاتار کارروائی کر رہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعے انہدامی کارروائی کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز تشدد کے کلیدی ملزم ظفر حیات کے قریبی کے خلاف انتظامیہ نے بڑی کارروائی انجام دی۔ میونسپل کارپوریشن کی ٹیم نے انسداد تجاوزات مہم شروع کرتے ہوئے سوروپ نگر میں محمد اشتیاق کی مبینہ غیر قانونی عمارت کو منہدم کر دیا۔ میونسپل کارپوریشن کے مطابق عمارت نقشہ سے زیادہ تعمیرات کی وجہ سے گرائی گئی۔

خیال رہے کہ حیات ظفر ہاشمی کو پولیس نے لکھنؤ کے حضرت گنج سے گرفتار کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ملزم جاوید احمد ایک یوٹیوب چینل چلاتا ہے اس نے لکھنؤ کے حضرت گنج میں دفتر بنایا ہوا ہے۔ تمام ملزمان اس چینل کے دفتر میں چھپے ہوئے تھے۔ پولیس نے یہاں چھاپہ مار کر حیات ظفر ہاشمی کے علاوہ جاوید احمد خان، محمد راحیل اور محمد سفیان کو گرفتار کیا تھا۔


کانپور میں مسلم تنظیموں کی طرف سے 3 جون کو بند کی کال دی گئی تھی۔ تشدد کے سلسلہ میں پولیس تاحال 50 ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پوسٹر لگانے والے 6 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گرفتار ملزمان میں کچھ نابالغ بھی ہیں۔ مسلم طبقہ کے لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس ان کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کارروائی کر رہی ہے۔

پولیس نے تحقیقات میں دعویٰ کیا ہے کہ 147 عمارتوں سے پتھراؤ کیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سی سی ٹی وی سے شناخت ہونے کے بعد ان عمارتوں کی جانچ کی جائے گی۔ اس کی بنیاد پر آگے کی مزید کارروائی کی جائے گی۔ دوسری طرف کانپور کے شہر قاضی مولانا عبدالقدوس ہادی نے الزام لگایا ہے کہ مسلمانوں پر یک طرفہ کارروائی کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔