توہین رسالت کے خلاف احتجاج: رانچی میں زخمی 2 افراد فوت، یوپی میں 200 سے زیادہ مظاہرین گرفتار

گستاخان رسول نوپور شرما اور نوین جندل کی گرفتاری کے مطالبہ پر جمعہ کے روز ملک بھر میں مظاہرے کئے گئے، اس دوران کئی ریاستوں میں حالات خراب ہو گئے، یو پی میں اب تک 136 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے

رانچی میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
رانچی میں پرتشدد مظاہرہ / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی / رانچی / لکھنؤ : ائمہ کے منع کرنے کے باوجود گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں بڑے پیمانے پر توہین رسالت کے خلاف مظاہرے کئے گئے اور بی جے پی کی ترجمان (معطل شدہ) نوپور شرما اور نوین جندل (پارٹی سے برطرف) کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ مسلمانوں نے کشمیر سے لے کر جنوب اور گجرات سے لے کر بنگال تک مظاہرے کر کے اپنا احتجاج درج کرایا۔ تاہم، کئی شہروں میں حالات بے قابو ہو گئے اور پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق رانچی میں ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے دوران دو مظاہرین زخمی ہو گئے جو دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے 8 مظاہرین کا علاج چل رہا ہے۔ فوت ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت مدثر عرف کیفی کے طور پر کی گئی ہے۔


رپورٹ کے مطابق رانچی میں شدید احتجاج کے دوران بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی، تبھی بھیڑ کی طرف سے پتھراؤ کیا جانے لگا۔ اس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس نے حالات کو قابو میں کیا۔ پرتشدد احتجاج کے بعد انتظامیہ نے پہلے رانچی شہر کے کچھ علاقوں میں اور اس کے بعد شہر بھر میں کرفیو نافذ کر دیا۔ کرفیو کے باوجود کچھ مقامات پر ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کئے جانے کی اطلاع ہے۔

یو پی میں 229 مظاہرین گرفتار

ادھر، یوپی کے کئی شہروں میں ہونے والے احتجاج کے بعد پولیس حرکت میں آ چکی ہے اور مختلف شہروں سے تاحال 229 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں الہ آباد (پریاگراج) میں کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سہارنپور میں 48، ہاتھرس میں 50، مراد آباد میں 25، فیروز آباد میں 8 اور امبیڈکر نگر میں 28 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد کے سلسلہ میں 5000 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی درج کی گئی۔


مظاہروں کے دوران سب سے زیادہ تشدد الہ آباد میں ہوا اور یہاں پر پولیس پوری طرح متحرک نظر آ رہی ہے۔ ضلع بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے۔ تشدد زدہ علاقوں خلد آباد اور کریلی میں پولیس لگاتار گشت کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے یہاں تشدد کے سلسلہ میں تین مقدمے درج کئے ہیں۔

ادھر، دہلی پولیس کا کہنا ہے قومی راجدھانی دہلی کی جامع مسجد پر نماز جمعہ کے فوراً بعد احتجاج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق عام طور پر ہر جمعہ کو تقریباً 1500 لوگ نماز کے لیے جامع مسجد آتے ہیں لیکن گزشتہ روز نماز کے فوراً بعد 300 کے قریب لوگ جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ پولیس نے کہا کہ مظاہرین میں سے کچھ کی شناخت کر لی گئی ہے اور دیگر کی جلد ہی شناخت کر لی جائے گی اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

دہلی کی جامع مسجد پر مظاہرہ / یو این آئی
دہلی کی جامع مسجد پر مظاہرہ / یو این آئی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jun 2022, 8:45 AM