اڈیشہ: فوجی افسر اور اس کی منگیتر پر حملے کی جوڈیشیل انکوائری کا حکم، 60 دنوں کے اندر پیش ہوگی رپورٹ
سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج چترنجن داس بھرت پور پولیس اسٹیشن میں فوج کے ایک میجر اور اس کی منگیتر پر پولیس اہلکاروں کے مبینہ حملے کی تحقیقات کریں گے۔
اڈیشہ کے بھونیشور واقع بھرت پور پولیس اسٹیشن میں ایک فوجی افسر اور اس کی منگیتر کے ساتھ پولیس اہلکاروں کے ذریعہ مبینہ ناروا سلوک کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ اس تعلق سے ایک اہم پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اڈیشہ حکومت نے 15 ستمبر کو پیش آئے اس واقعہ کی جوڈیشیل انکوائری کا حکم صادر کر دیا ہے۔
پیر کے روز سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج چترنجن داس بھرت پور پولیس اسٹیشن میں فوج کے ایک میجر اور اس کی منگیتر پر پولیس اہلکاروں کے مبینہ حملے کی تحقیقات کریں گے۔ اس تحقیقات کی رپورٹ انھیں 60 دنوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
اس معاملے میں محکمہ داخلہ کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے یہ ’انکوائری کمیشن‘ انکوائری کمیشن ایکٹ کے سیکشن 5 کے ذیلی سیکشن (1) کے ساتھ پڑھے گئے سیکشن 3 کے ذریعے حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مقرر کیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور ’انکوائری کمیشن‘ انکوائری کمیشن ایکٹ 1952 کے تحت اس کی تحقیقات کرے گا۔
جاری نوٹیفکیشن میں پولیس اسٹیشن کے اندر مبینہ مار پیٹ واقعہ کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ حکومت کی جانکاری میں آیا ہے کہ بھرت پور پولیس اسٹیشن میں ایک خاتون اور ایک حاضر سروس فوجی افسر کے ساتھ بدسلوکی ہوئی اور ان پر حملہ کیا گیا۔ حکومت کو اس معاملے پر سخت تشویش ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی نے اتوار کی دیر شب کیونجھر سے واپس آنے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی تھی جس میں مذکورہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا۔ انہوں نے اڈیشہ ہائی کورٹ کی براہ راست نگرانی میں کرائم برانچ سے تحقیقات کرانے کی بھی ہدایت دی۔ اس درمیان اڈیشہ میں اہم اپوزیشن بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے اس واقعہ پر منگل (24 ستمبر) کو بھونیشور میں 6 گھنٹے کے بند کا اعلان کیا تھا، لیکن اب جبکہ عدالتی تحقیقات کا حکم ہو گیا ہے، تو اس بند کو واپس لے لیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔