اڈیشہ کے پولیس اسٹیشن میں فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ بربریت کی حدیں پار، ہاتھ پیر باندھ کر ہوئی پٹائی

الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے تھانہ میں فوجی افسر اور ان کی منگیتر سے پہلے برا سلوک کیا، پھر لاک اَپ میں بند کر دیا، جب متاثرہ نے اس کی مخالفت کی تو ہاتھ پیر باندھ کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اڈیشہ کے بھونیشور میں بھرت پور پولیس تھانہ کے پولیس اہلکاروں پر سنگین الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تھانہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر نے مار پیٹ کے ساتھ جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ خاتون فوجی افسر کے ساتھ روڈ ریز معاملے کی شکایت درج کرانے کے لیے تھانے پہنچی تھی۔

یہ معاملہ 15 ستمبر کا ہے۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ رات تقریباً ایک بجے وہ اپنا ریسٹورینٹ بند کر کے فوجی افسر کے ساتھ گھر لوٹ رہی تھی۔ اسی دوران راستے میں کچھ نوجوانوں نے راستہ روکنے کی کوشش کی اور چھڑ چھاڑ کرنے لگے۔ متاثرہ نے یہ بھی بتایا کہ شکایت کرنے اور مدد مانگنے کے لیے وہ بھرت پور تھانے پہنچی تھی جہاں اس کے ساتھ نازیبا سلوک کیا گیا۔


الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے تھانے میں فوجی افسر اور ان کی منگیتر سے پہلے بدسلوکی کی، پھر اس کے بعد لاک اَپ میں بند کر دیا۔ جب متاثرہ خاتون نے اس کی مخالفت کی تو ہاتھ پیر باندھ کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک مرد افسر نے ان کے انڈرگارمنٹ اتارے۔ یہی نہیں، اس کے بعد افسر نے ان کی چھاتی پر لاتیں ماریں۔ تھانہ میں جب انسپکٹر انچارج پہنچا تو اس نے متاثرہ کی پینٹ نیچے کر اپنا پرائیویٹ پارٹ دکھایا اور فحش باتیں کیں۔ متاثرہ خاتون نے پولیس اہلکار پر عصمت دری کی دھمکی دینے کا الزام بھی عائد کیا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے تھانے میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو وہاں سول ڈریس میں موجود ایک خاتون پولیس اہلکار ان سے گالی گلوج کرنے لگی۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پیٹرولنگ گاڑی سے مزید کچھ پولیس اہلکار تھانے پہنچے۔ انھوں نے فوجی افسر کو لاک اَپ میں بند کر دیا۔ متاثرہ نے بتایا کہ ’’جب میں نے کہا کہ وہ فوجی افسر کو حراست میں نہیں رکھ سکتے، یہ غیر قانونی ہے۔ تو دو خاتون پولیس اہلکاروں نے میرے بال پکڑ لیے اور زور زور سے مارنے لگیں۔‘‘ متاثرہ کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس اہلکار نے میری گردن پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے اس کے ہاتھ پر کاٹ لیا۔ اس کے بعد انھوں نے میری جیکٹ سے میرے ہاتھ باندھ دیے۔ ایک خاتون کانسٹیبل کے اسکارف سے میرے پیر بھی باندھ دیے۔


فوجی افسر نے بتایا کہ 4 پولیس اہلکاروں نے مجھے گھسیٹا اور گھسیٹتے ہوئے ایک سیل میں لے گئے۔ وہاں انھوں نے میری پینٹ اتار دی اور سارا سامان لے لیا۔ مجھے غیر قانونی طریقے سے جیل کے اندر بند رکھا۔ اس دوران خاتون پولیس افسران نے میری منگیتر کے ساتھ مار پیٹ کی۔

اس معاملے میں بھرت پور پولیس کا بھی بیان سامنے آ گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فوجی افسر اور ان کی منگیتر نشے میں تھے۔ انھوں نے 15 ستمبر کی رات بھرپور پولیس اسٹیشن پہنچ کر توڑ پھوڑ کی۔ کمپیوٹر اور فرنیچر کو توڑا۔ آن ڈیوٹی افسروں سے مار پیٹ بھی کی، اس لیے انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔