ایک دن کی پولیس حراست میں بھیجے گئے صحافی محمد زبیر، کانگریس مرکز پر حملہ آور
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو پیر کی شام دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے ایک متنازعہ ٹوئٹ کے الزام میں گرفتار کر لیا، ان پر ٹوئٹ کے ذریعہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو پیر کی شام دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے ایک متنازعہ ٹوئٹ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ان پر ٹوئٹ کے ذریعہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ زبیر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153 اے اور 295 اے کے تحت ایک الگ معاملہ درج ہے اور اس میں ان کی گرفتاری ہوئی ہے۔ انھیں پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ بعد ازاں انھیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھیں ایک دن کی پولیس حراست میں بھیجنے کا فیصلہ سنایا گیا۔
محمد زبیر کی گرفتاری کے بعد سے ہی ان کی حمایت میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ آلٹ نیوز کے شریک بانی پرتیک سنہا کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ محمد زبیر کو دہلی پولیس نے دیگر معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے بلایا تھا، لیکن گرفتاری دوسرے معاملے میں ہوئی ہے۔ سنہا نے الزام عائد کیا کہ اس کے لیے لازمی نوٹس نہیں دیا گیا۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں اس تعلق سے بتایا کہ ’’بار بار گزارش کے باوجود ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘
اس پورے معاملے پر سماجی کارکنان اور سیاسی لیڈران نے مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے زبیر کی گرفتاری پر کہا کہ ’’بی جے پی کے لیے نفرت، کٹرپسندی اور جھوٹ کو ظاہر کرنے والا ہر شخص خطرہ ہے۔‘‘ ہیش ٹیگ ’ڈرو مت‘ کے ساتھ راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’سچ کی آواز کو گرفتار کرنے سے ہزار مزید پیدا ہوں گے۔ ظلم پر سچائی کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے۔‘‘
دوسری طرف کانگریس لیڈر ششی تھرور نے زبیر کی گرفتاری کو ’سچائی پر حملہ‘ قرار دیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے بھی زبیر کی گرفتاری کو لے کر مرکزی حکومت اور پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔