جوشی مٹھ کا نیا بحران! زمین دھنسنے کے دوران جھکے بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفرمر، کسی بھی وقت اندھیرے میں ڈوب سکتا ہے شہر

یو پی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر انیل کمار کا کہنا ہے کہ زمین دھنسنے کی وجہ سے 60 سے 70 بجلی کے کھمبے اور 10 سے 12 ٹرانسفارمر جھک گئے ہیں، جس سے متاثرہ مکانات کو شارٹ سرکٹ کا خطرہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

جوشی مٹھ: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں زمینی دھنسنے کے درمیان مقامی باشندگان یکے بعد دیگرے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ زمین کے غرق ہونے اور مکانات میں دراڑیں پڑنے سے پہلے ہی پریشان پورے شہر اور اس سے ملحقہ دیہات کسی بھی وقت تاریکی میں ڈوب سکتے ہیں۔

انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جوشی مٹھ میں تقریباً 70 بجلی کے کھمبے اور کچھ ٹرانسفارمر جھکنے لگے ہیں۔ ایسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہر میں موجود اتراکھنڈ پاور کارپوریشن کے عہدیداروں کے ہاتھ پیر پھول گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جوشی مٹھ شہر میں بجلی کی فراہمی کے ممکنہ مسئلہ سے نمٹنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔


یو پی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر انیل کمار کا کہنا ہے کہ زمینی دھنسنے کی وجہ سے 60 سے 70 بجلی کے کھمبے اور 10 سے 12 ٹرانسفارمر جھک گئے ہیں، جس سے متاثرہ مکانات کو شارٹ سرکٹ کا خطرہ ہے۔ ہم نے اپنے عملے کو بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے وہاں بھیجا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس جگہ سے زمین دھنسنے کی وجہ سے پانی رس رہا ہے وہاں سے صرف 50 میٹر کے فاصلے پر سب اسٹیشن ہے۔ اگر سب اسٹیشن کی زمین غرق ہونے کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو اس سے اتراکھنڈ پاور کارپوریشن کو تقریباً 23 کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔


جوشی مٹھ کی موجودہ صورتحال اتراکھنڈ حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر دھامی مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ جوشی مٹھ کا 60-70 فیصد حصہ محفوظ ہے اور وہاں کے لوگ اپنا کام معمول کے مطابق کر رہے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں جوشی مٹھ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ پڑوسی سیاحتی مقام اولی میں بھی سب کچھ معمول پر ہے۔ کیدارناتھ، بدری ناتھ، یمونوتری اور گنگوتری کی چار دھام یاترا اگلے چار مہینوں میں شروع ہوگی۔ ایسے میں حکومت کی نیت پر سوال اٹھ رہے ہیں، آخر پشکر دھامی کیا چھپا رہے ہیں؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جوشی مٹھ میں اب تک 849 عمارتوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور 250 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ وہیں، غیر محفوظ زون میں آنے والی عمارتوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ ان عمارتوں کی تعداد 181 تک پہنچ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔