پی ایم او میں بیٹھے کچھ بھکتوں نے میرے خلاف درج کرائی ایف آئی آر: جگنیش میوانی
جگنیش میوانی نے کہا کہ گجرات میں پیپر لیک، ڈرگس کی برآمدگی وگیرہ معاملے میں کوئی جانچ نہیں ہوئی، پوچھ تاچھ نہیں کی گئی، لیکن میں نے ایک ٹوئٹ کر دیا تو ایف آئی آر اور گرفتاری ہو گئی۔
گجرات سے کانگریس رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے آسام پولیس کی طرف سے اپنی گرفتاری معاملے میں مرکزی حکومت کو آج تنقید کا نشانہ بنایا۔ جگنیش میوانی نے بی جے پی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم او (وزیر اعظم دفتر) میں بیٹھے کچھ بھکتوں کے ذریعہ میرے اوپر ایف آئی آر کی گئی۔ یہ بیان انھوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انھوں نے کہا کہ میرا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ گجرات میں گزشتہ آٹھ دس سالوں کے دوران 22 امتحانات کے پیپر لیک ہوئے، لیکن کوئی جانچ اور کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟ اس کے ساتھ ہی گجرات میں مندرا بندرگاہ پر ایک لاکھ 75 ہزار کروڑ کا ڈرگس پکڑا گیا، اس معاملے میں بھی کوئی جانچ نہیں ہوئی، کوئی ایف آئی آر بھی نہیں ہوئی ہے۔
میوانی نے مزید کہا کہ جب گجرات بی جے پی کی دلت سماج کارکن بی جے پی وزیر پر عصمت دری کا الزام عائد کرتی ہے تو اس معاملے پر بھی کوئی جانچ نہیں، کوئی ایف آئی آر نہیں، لیکن میرے ایک ٹوئٹ پر میرے خلاف ایف آئی آر اور گرفتاری، یہ کیا بتاتا ہے؟ جگنیش میوانی نے کہا کہ گوڈسے کا بھکت کہنے پر اگر مرچی لگی ہے تو لال قلعہ پر چڑھ کر ایک بار گوڈسے مردہ باد کے وہ نعرے لگا دیں۔
جگنیش میوانی نے اپنی بات رکھتے ہوئے بتایا کہ ’’عدالت نے کہا ہے کہ مجھ پر کسی طرح کا مقدمہ بنتا ہی نہیں۔‘‘ پھر جگنیش نے پوچھا کہ آخر میں نے ٹوئٹ کر کے کون سا گناہ کیا۔ ایک خاتون کو آگے کر دوسری ایف آئی آر کی گئی۔ یہاں تک کہ میں نے تو اپنے ٹوئٹ میں صرف امن بحالی کی بات کی۔ لیکن جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پرشانت کشور اب سیاست کریں گے، سیاسی پارٹیوں کے لئے کام نہیں
واضح رہے کہ آسام کے بارپیٹا ضلع کی ایک عدالت کے ذریعہ ایک پولیس اہلکار پر مبینہ حملے کے معاملے میں گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی کو ضمانت مل گئی تھی۔ اس کے بعد ان پر خاتون پولیس اہلکار سے چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کیا گیا۔ بعد میں اس معاملے میں بھی میوانی کو عدالت سے ضمانت مل گئی۔ اب اس معاملے پر جگنیش نے اپنا رخ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف سازش رچی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔