جھارکھنڈ: دھنباد کے آشیرواد ٹاور میں شدید آتشزدگی، 3 بچوں و 10 خواتین سمیت 14 افراد ہلاک، ریسکیو آپریشن جاری

اندوہناک حادثہ کی خبر ملنے کے بعد جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے گہرے غم و افسوس کا اظہار کیا ہے، ضلع انتظامیہ کے ذریعہ جنگی سطح پر راحت رسانی کا کام جاری ہے۔

آگ، علامتی تصویر یو این آئی
آگ، علامتی تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع واقع جوڑاپھاٹک روڈ پر موجود ’آشیرواد ٹاور اپارٹمنٹ‘ میں شدید آتشزدگی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپارٹمنٹ کی تیسری منزل پر آگ لگی ہے جس میں 3 بچوں و کچھ خواتین سمیت 14 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ کئی لوگ سنگین طور پر زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن جاری ہے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ حادثہ میں اب تک 3 بچے، ایک مرد و 10 خواتین کی جھلسنے سے موت ہو گئی ہے۔ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور پوری توجہ راحت رسانی کی طرف دی جا رہی ہے۔ اس آتشزدگی سے اپارٹمنٹ میں موجود لوگ بری طرح ڈرے اور سہمے نظر آ رہے ہیں۔ آگ لگنے کی وجہ گیس سلنڈر کا پھٹنا بتایا جا رہا ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔


آگ لگنے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد فائر بریگیڈ دستہ جائے حادثہ پر پہنچ گیا تھا لیکن گھنٹوں مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا۔ ریسکیو ٹیم لگاتار آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آگ کی لپٹیں شدید تھیں اور جھلسنے والی کئی لاشیں ایک دوسرے سے لپٹی ہوئی تھیں۔ اس اندوہناک حادثہ کی خبر ملنے کے بعد جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے گہرے غم و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کے ذریعہ جنگی سطح پر راحت رسانی کا کام جاری ہے اور حادثے میں زخمی لوگوں کو ضروری علاج دستیاب کرایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ اس معاملے کو وہ خود دیکھ رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ زبردست آتشزدگی کے سبب اپارٹمنٹ میں دھواں ہی دھواں دکھائی دے رہا تھا۔ ریسکیو کرنے گئے بینک موڑ تھانہ انچارج بھی اس دھوئیں کی وجہ سے بیہوش ہو گئے۔ ریسکیو آپریشن میں مصروف لوگوں نے فوراً انھیں ٹاور سے باہر نکالا۔ قابل ذکر ہے کہ اس اپارٹمنٹ کے بغل میں ایک اسپتال بھی ہے اور وہاں کے لوگ ڈرے ہوئے تھے کہ آگ کی لپٹیں کہیں اُدھر نہ پہنچ جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔