مالی میں پھنسے جھارکھنڈ کے سبھی مزدوروں کی گھر واپسی کا راستہ ہموار

مزدوروں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کر مرکز اور جھارکھنڈ حکومت سے گھر واپسی میں مدد کی اپیل کی تھی، ہیمنت سورین حکومت نے اس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے مزدوروں کی وطن واپسی کا راستہ ہموار کیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جھارکھنڈ حکومت اور وزارت خارجہ کی مداخلت کے بعد افریقی ملک مالی میں پھنسے ریاست کے 33 مزدوروں کی گھر واپسی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ مالی واقع ہندوستانی سفارتخانہ کی کوششوں کے بعد ’کے اینڈ پی‘ نے ان کی واپسی کا انتظام کیا ہے۔ 3 فروری کو 7 مزدور مالی کی راجدھانی بماکو سے براستہ نئی دہلی رانچی پہنچیں گے۔ اسی طرح 6 فروری کو 7 دیگر مزدور رانچی لوٹیں گے۔

ان مزدوروں کو آندھرا پردیش کی ایک بروکر کمپنی کے ذریعہ الیکٹرک ٹرانسمیشن سے جڑے کام کے لیے مالی لے جایا گیا تھا۔ وہاں 4 مہینے تک کام کرنے کے بعد بھی انھیں وعدے کے مطابق تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ان مزدوروں کے ساتھ ’کے ایس پی‘ نامی ایک بچولیہ بھی مالی گیا تھا، لیکن گزشتہ ہفتے وہ انھیں چھوڑ کر ہندوستان لوٹ آیا۔ اس کے بعد وہاں مقیم مزدوروں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کر مرکز اور جھارکھنڈ حکومت سے گھر واپسی میں مدد کی اپیل کی تھی۔ ہیمنت سورین حکومت نے اس پر فوری توجہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ اور ہندوستانی سفارتخانہ سے مداخلت کی اپیل کی تھی۔


مالی واقع ہندوستانی سفیر انجنی کمار نے یہ معاملہ سامنے آتے ہی ان مزدوروں سے کام لے رہی کمپنی کے افسران سے رابطہ کیا۔ حکومت ہند کی وزارت خارجہ نے بھی مداخلت کی۔ گزشتہ 18 جنوری کو کمپنی کے افسران اور مزدوروں کے درمیان ہندوستانی سفارتخانہ کی صدارت میں مالی کی راجدھانی بماکو میں ہوئی میٹنگ میں سبھی کی بقایہ تنخواہ کی ادائیگی پر اتفاق قائم ہوا۔

مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم اناپورنا دیوی نے کہا ہے کہ وہ لگاتار مالی واقع ہندوستانی سفارتخانہ کے رابطے میں ہیں۔ مالی میں مقیم جھارکھنڈ کے سبھی مزدور محفوظ ہیں اور انھیں کھانا و رہائش سمیت سبھی ضروری سہولیات دستیاب کرائی گئی ہیں۔ سبھی مزدوروں کی سلسلہ وار واپسی ہوگی۔ مالی میں ہندوستانی سفیر انجنی کمار نے بھی کہا ہے کہ مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو اب کسی طرح کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔