جینت و عبدﷲ اعظم کی ملاقات، کیا یوپی کی سیاست میں نیا گل کھلانے کی تیاری

جینت چودھری رامپور آئے اور چلے بھی گئے، مگر سیاست دانوں کی دھڑکنیں تیز کر گئے۔ آنے والا وقت ہی یہ بتائے گا کہ یو پی کی سیاست کس رخ پر جانے کی تیاری میں ہے۔

جینت چودھری و عبدﷲ اعظم
جینت چودھری و عبدﷲ اعظم
user

قومی آواز بیورو

رامپور: جینت چودھری و عبدﷲ اعظم کی ملاقات یوپی کی سیاست میں کیا کوئی نیا گل کھلانے کی تیاری میں ہے۔ سیاست کے اس نئے باب کا آغاز اگر ہوا تو یقیناً سماج وادی پارٹی کو بڑے نقصان کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ خود سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے یو پی اسمبلی انتخابات میں راشٹریہ لوک دل کے ساتھ الحاق کر کے یہ خطرہ مول لیا ہے۔

لگتا ہے کہ ایک بار پھر ملائم سنگھ یادو اور اجیت سنگھ کے بیچ ہوئی سیاسی پیش بندی کا آغاز ان کے جانشینوں کے بیچ ہونے جا رہا ہے۔ ملائم سنگھ یادو اورچو دھری اجیت سنگھ کے بیچ سیاسی پچ پر ہوئے اس مقابلہ میں اس وقت ملائم سنگھ یادو کامیاب رہے تھے۔ ان کے ساتھ شیو پال یادو و محمد اعظم خاں پوری طاقت سے محاذ آرائی میں شامل تھے جو اس وقت سماج وادی پارٹی سر براہ سے کہیں نہ کہیں ناراض ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی شیو پال یادو اور چندرشیکھر راون بھی رامپور پہنچنے کی تیاری میں ہیں جس سے لگتا ہے کہ سیاسی گلیاروں میں نئے محاذ کی جو باتیں چل رہی ہیں، ان میں کچھ سچائی ضرور ہے۔ جینت چودھری نے رامپور آمد پر صحافیوں سے یہ کہہ کر کہ سیاست میں نئے راستے کھلتے رہتے ہیں، ان الفاظ سے ہلچل ضرو مچا دی ہے۔


راشٹریہ لوک دل کے قومی رہنما جینت چودھری رامپور پہنچے اور انہوں نے سماج وادی پارٹی کے قد آور لیڈر محمد اعظم خاں کے گھر پہنچ کر ان کی اہلیہ و بیٹے عبدﷲ اعظم سے ملاقات کی اور موجودہ حالات پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔ اس موقع پر اعظم خاں کے ترجمان فصاحت علی شانو و ان کے نزدیکی کہے جانے والے عارض میاں بھی مو جود رہے۔ اعظم خاں کے ان دونوں حامیوں نے اکھلیش یادو کے خلاف سخت تبصرہ کر تے ہوئے یہ باور کرایا تھا کہ اعظم خاں کہیں نہ کہیں سماج وادی پارٹی سر براہ سے ناراض ہیں۔

اعظم خاں گزشتہ 26 مہینوں سے سیتاپور جیل میں ہیں اور اپنی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کے جیل میں ہونے کا افسوس جینت چودھری نے جتایا اور کہا کہ اتنے بڑے لیڈر کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ ان کی رہائی کے لئے سب کو کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یو پی اسمبلی انتخابات کے نتیجوں پر غور کیا جا رہا ہے کہ آخر کن وجوہات سے ہم پیچھے رہ گئے۔


سیاسی مبصرین کے مانیں تو جینت چودھری کی یہ آمد سیاست کا پیش خیمہ ہے، ان مبصرین کا کہنا ہے کہ چودھری اجیت سنگھ کے یوپی میں ادھورے سیاسی خواب کو پورا کر نے کی تیاری میں اٹھایا گیا یہ پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ مغربی یوپی کے بیشتر حصہ میں جاٹ اور مسلم کا توازن ہے۔ یادو ووٹوں پر شیو پال یادو اپنا اثر رکھتے ہیں۔ دلت نوجوان طبقہ میں چندر شیکھر آزاد کی پکڑ ہے۔ اس نظریہ سے اگر دیکھا جائے تو یوپی کی سیاست میں نئی تحریک شروع ہو سکتی ہے۔ مغربی یو پی کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو جینت چودھری اور اعظم خاں کے بیچ تال میل زیادہ کار گر ثابت ہو سکتا ہے۔

ایم آئی ایم سر براہ اسد الدین اویسی پہلے ہی ایک خط کے ذریعہ اعظم خاں کو یوپی کی کمان سنبھالنے کی دعوت دے چکے ہیں۔ اعظم خاں و شیو پال یادو کو لے کر سیاسی حلقوں میں لگاتار یہ بحث چل بھی رہی ہے کہ یہ دونوں لیڈران کوئی نیا فیصلہ لینے کی تیاری میں ہیں۔ جینت چودھری رامپور آئے اور چلے بھی گئے، مگر سیاست دانوں کی دھڑکنیں تیز کر گئے۔ آنے والا وقت ہی یہ بتائے گا کہ یو پی کی سیاست کس رخ پر جانے کی تیاری میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔