منوج جرانگے پاٹل نے ’مراٹھا ریزرویشن‘ کے لیے بھوک ہڑتال پھر شروع کر دی، مہاراشٹر حکومت پر لگایا سنگین الزام

نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے منوج جرانگے پاٹل نے مہاراشٹر حکومت پر مراٹھا طبقہ کو قصداً ریزرویشن نہ دینے کا الزام عائد کیا۔

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

منوج جرانگے پاٹل / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں مراٹھا کارکن منوج جرانگے پاٹل نے منگل کے روز اپنے طبقہ کو انتہائی پسماندہ طبقہ (او بی سی) زمرہ کے تحت ریزرویشن دینے کے مطالبہ کو لے کر غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال ایک بار پھر شروع کر دی ہے۔ ایک سال سے کچھ زائد عرصہ میں یہ منوج جرانگے پاٹل کی چھٹی بھوک ہڑتال ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق منوج نے چھترپتی سمبھاجی نگر سے تقریباً 75 کلومیٹر دور جالنہ ضلع کے اپنے آبائی گاؤں انتروالی سراٹی میں درمیانی شب سے بھوک ہڑتال شروع کی۔ اس سے قبل انھوں نے نامہ نگاروں کو خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر حکومت پر مراٹھا طبقہ کو قصداً ریزرویشن نہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مراٹھا اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو ’مزید ایک موقع‘ دے رہے ہیں۔


دراصل منوج جرانگے اس مسودہ نوٹیفکیشن کو فعال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں کنبی طبقہ کو مراٹھا طبقہ کے اراکین کے ’سگے سوئرے‘ (خونی رشتہ دار) کی شکل میں منظوری دی گئی ہے۔ منوج جرانگے کا کہنا ہے کہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کی تحریک کے دوران مراٹھا طبقہ کے کئی اراکین کے خلاف درج معاملے واپس لیے جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مراٹھا طبقہ میرے لیے بہت اہم ہے، لیکن حکومت قصداً ریزرویشن نہیں دے رہی۔ اس کے علاوہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی زبان بول رہے ہیں، میں اب سیاسی زبان نہیں بولوں گا، لیکن یہ نائب وزیر اعلیٰ فڑنویس کے لیے مزید ایک موقع ہے۔

منوج جرانگے نے اس موقع پر واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میرا طبقہ سیاست میں داخل نہیں ہونا چاہتا۔ حکومت کو آرڈیننس پاس کرنا چاہیے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہی ہیں۔ 2004 میں پاس آرڈیننس میں اصلاح کیا جانا چاہیے۔ ’خونی رشتہ دار‘ سے متعلق نوٹیفکیشن فوراً نافذ کیا جانا چاہیے۔ جاری کردہ سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر جو بھی اس کا مطالبہ کرتا ہے، انھیں سرٹیفکیٹ دیا جانا چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ فڑنویس کی حمایت کرنے والے لیڈران کو ان سے بات کرنی چاہیے۔ مراٹھا طبقہ دیکھ رہا ہے کہ ریزرویشن کون دے گا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ بعد میں کسی بھی نتیجہ کے لیے انھیں قصوروار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔


واضح رہے کہ رواں سال فروری میں مہاراشٹر اسمبلی نے اتفاق رائے سے ایک بل پاس کیا تھا جس میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھوں کے لیے ایک الگ زمرہ کے تحت 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا گیا تھا، لیکن منوج جرانگے او بی سی زمرہ کے تحت طبقہ کو کوٹہ دینے کے اپنے مطالبہ پر بضد ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔