جموں و کشمیر: ٹیرر فنڈنگ اور صحافیوں کو آن لائن دھمکی دینے کے معاملے میں پولیس نے 7 مقامات پر کی چھاپہ ماری

سری نگر پولیس کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو حال ہی میں آن لائن دھمکی دینے کے سلسلے میں وادی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور پلوامہ میں کم از کم سات مقامات پر تلاشی لی گئی۔

سری نگر، تصویر یو این آئی
سری نگر، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سری نگر پولیس اور ایس آئی اے (ریاستی جانچ ایجنسی) کے ذریعہ جمعرات کو سات مقامات پر چھاپہ ماری کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ یہ چھاپہ ماری صحافیوں کو آن لائن دھمکی اور ٹیرر فنڈنگ معاملے میں کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھاپہ ماری کے دوران کئی موبائل فون، سی ڈی، دیگر ڈیجیٹل اشیاء، اہم دستاویزات، بینک کاغذات پولیس نے ضبط کر لیے ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے ایک اخبار کے مدیر، ڈی ڈی سی رکن، صحافیوں اور کچھ کشمیری کارکنان و ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہ پر چھاپہ ماری کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو حال ہی میں آن لائن دھمکی دینے کے سلسلے میں وادی کشمیر کے تین اضلاع سری نگر، بڈگام اور پلوامہ میں کم از کم سات مقامات پر تلاشی لی گئی۔


جن لوگوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی گئی، ان میں ایچ آئی جی کالونی بیمنا باشندہ آصف مقبول ڈار، بڈگام کے پوشکر خاگ باشندہ اشفاق احمد ریشی (صحافی)، لال بازار سری نگر باشندہ ثاقب حسین مغلو (صحافی)، حاجی حیات احمد بھٹ شامل ہیں۔ پولیس نے اس تعلق سے بذریعہ ٹوئٹ تصدیق بھی کی ہے۔ ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری نگر، بڈگام اور پلوامہ اضلاع میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ اسی معاملے میں کچھ دن قبل کیے گئے سرچ آپریشن کے بعد ملے سراغ کی بنیاد پر چھاپہ ماری ہوئی۔

علاوہ ازیں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں ریاستی جانچ ایجنسی کے افسران نے اننت ناگ، شوپیاں، سری نگر، بارہمولہ اور باندیپور اضلاع میں چھاپہ ماری کی۔ سری نگر کے پنڈریتھن میں ایک خاتون آروز نثار شیخ کی رہائش پر اور اننت ناگ کے پولیس اختیار والے علاقہ کے تحت کیہریبل میں میسر احمد اور کامد میں فاروقی احمد کی رہائش پر چھاپے مارے گئے۔ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں کلوسا باندیپورہ میں عبید احمد کی رہائش اور زالورہ سوپور میں راحت فاروق کی رہائش کی بھی تلاشی لی گئی۔ حالانکہ یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ صحافیوں کو دھمکی دیے جانے کے معاملے اور ٹیرر فنڈنگ کے معاملے میں جو چھاپہ ماری ہوئی ہے، یہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں یا پھر الگ الگ منصوبہ بندی کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔