جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب: نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں ’آرٹیکل 370‘ کی بحالی کا عزم، دی گئی 12 گارنٹیاں
نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی واپسی کے لیے سپریم کورٹ میں لڑائی لڑی جائے گی، علاوہ ازیں پاکستان کے لیے بس خدمات کی بھی بحالی کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی وہاں سیاسی سرگرمیاں انتہائی تیز ہو گئی ہیں۔ امیدواروں کے ناموں پر تبادلہ خیال شروع ہو گیا ہے اور انتخابی منشور جاری کرنے کا بھی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ آج نیشنل کانفرنس نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا جس میں ایک بڑی گارنٹی یہ دی گئی ہے کہ ’آرٹیکل 370‘ کو بحال کیا جائے گا۔ ساتھ ہی جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کی بات بھی ترجیحی طور پر انتخابی منشور کا حصہ ہے۔
نیشنل کانفرنس نے 19 اگست کو پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ اور سینئر لیڈروں کی موجودگی میں اس انتخابی منشور کو جاری کیا۔ پارٹی نے اپنے منشور میں 12 گارنٹیاں دی ہیں جن میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ میں لڑائی لڑنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی منموہن سنگھ اور اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں شروع کی گئی کراس ایل او سی کاروبار اور بس خدمات کی بحالی سمیت سی بی ایم کو پھر سے شروع کرنے کی حمایت کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔ حالانکہ ساتھ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ امن و امان کی بحالی سے متعلق ذمہ داری پاکستان پر بھی ہوگی۔
پارٹی کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’انتخابی منشور کمیٹی کی صدارت نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عبدالرحیم راتھر نے کی۔ ہمیں عام لوگوں سے ایک ہزار سے زیادہ مشورے ملے، جنھیں انتخابی منشور میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ پانچ سال کی حکومت اور جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ ہے۔ امید ہے کہ حکومت سازی کا مینڈیٹ ہمیں ملے گا، اس لیے ہم ایسے وعدے کر رہے ہیں جنھیں پورا کیا جا سکے۔‘‘
انتخابی منشور سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے بتایا کہ اسے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصہ میں وعدے ہیں، دوسرے میں اضافی عزائم ہیں، اور تیسرے میں تفصیلی رپورٹ ہے۔ وعدوں کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’’سیاسی و قانونی حالات کی بحالی۔ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کو پھر سے تیار کرنا۔ اراضی اور بغیر اراضی والوں کا تحفظ۔ اراضی قانون اور ہندوستان و پاکستان کے درمیان مذاکرہ اور سیاسی قیدیوں کی رہائی۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عمر عبداللہ کہتے ہیں جموں و کشمیر میں حالات کو معمول پر لانا، امن کی بحالی، سبھی سیاسی قیدیوں کی رہائی، کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری، ملازمتوں اور پاسپورٹ کے لیے پولیس سرٹیفکیشن کو آسان بنانا، ملازمت کی سیکورٹی اور شاہراہوں پر مقامی لوگوں کا استحصال بند کرنا، وسیع روزگار پالیسی، بجلی اور پانی کے مسائل کا حل، ہر مہینے 200 یونٹ مفت بجلی، ای ڈبلیو ایس خواتین کے لیے سماجی فلاح کی گارنٹی، 500 روپے کی راحت، سالانہ 12 مفت گیس سلنڈر، ضعیفی بیوہ پنشن میں اضافہ وغیرہ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔