بی جے پی لیڈر کی وجہ سے مسلم خاندان کی مبینہ خودکشی معاملہ پر جمعیۃ علماء نے شاہ-یوگی کو لکھا خط
جمعیۃ علماء ہند نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث بی جے پی لیڈر اور خاطی پولس افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ علاوہ ازیں زخمیوں کے لیے معقول علاج و معالجہ کا نظم کیا جائے۔
نئی دہلی: کانپور کے موسی نگر میں مبینہ طور پر بی جے پی کے لیڈ ر کی کھلے عام غنڈہ گردی، فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر اکسانے کی وجہ سے ایک خاندان کی خود سوزی پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ حکومت ہند امت شاہ اور اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ مطالبہ آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں بھی کیا گیا ہے۔
ریلیز میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث بی جے پی لیڈر، خاطی پولس افسران کے خلاف ایکشن لیا جائے اور زخمیوں کے لیے معقول علاج و معالجہ کا نظم کیا جائے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں بڑھتے ’ہیٹ کرائم‘ کے واقعات کا سلسلہ رکنا چاہیے، یہ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی اور اس کے جمہوری اقدار کی تنزلی کا سبب بنتا جا رہا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند ایسے واقعات پر طویل جد وجہد کرے گی۔
دریں اثنامولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء اترپردیش کے ایک وفد نے لکھنؤ میڈیکل کالج میں زیر علاج محمد گلفام کی عیادت کی اور مکمل صورت حال دریافت کرنے کے بعد فوری طور پر 10 ہزار روپے کے مالی تعاون کے ساتھ آئندہ ہر طرح کی قانونی مدد کی یقین دہانی کرائی۔حالاں کہ وبائی بیماری کی وجہ سے ہاسپٹل انتظامیہ نے گلفام سے دور سے ہی ملنے کی اجازت دی تھی، تاہم اس کے بھائی بدرالدین نے بتایا کہ موسی نگر کانپور دیہات میں لگ بھگ ڈھائی بیگھہ زمین قبرستان کے نام درج ہے، اسی سے متصل بی جے پی لیڈر وجے سونی کی زمین ہے جس پہ وہ تعمیر کرا رہے ہیں۔ اپنی زمین پہ تعمیر کے بہانے وجے سونی نے قبرستان کے کچھ حصہ پر قبضہ کرلیا اور اس پر دوکانوں کی تعمیر کرا ڈالی۔
محمد گلفام (38) جو پیشے سے پھیری والے ہیں، کی غیرت نے گوارا نہ کیا کہ قبرستان کی زمین پہ کوئی قبضہ کرے۔ انہوں اس کی مخالفت کی اور علاقہ کے تھانہ، ایس ڈی ایم سے لے کر کورٹ تک کا چکر لگا ڈالا لیکن کہیں سنوائی نہ ہوسکی۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بار بار شکایت درج کرانے، کاغذات کا اندراج کرانے اور ہر طرح کی قانونی کوششوں کے بعد تھک ہار کر اس نے علاقہ کی پولیس انتظامیہ کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر قبرستان کی زمین پر ناجائز قبضہ کو نہیں رکوایا گیا تو وہ اہل خانہ سمیت خود کشی کر لیں گے۔ ان سب کے باوجود وہاں کی انتظامیہ اور ناجائز قبضہ کے ذمہ دار وجے سونی کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور نہ صرف تعمیری کام جاری رہا بلکہ وجے سونی اور اس کے ساتھی شرارت پسندوں نے خود کشی کیلئے اکسانے کی کوشش کی۔ بالآخر ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد محمد گلفام نے اہلیہ (اجمیرن 34 سال) اور چھ چھوٹے بچے (مہ جبین 12 سال، محمد عاطف 10 سال، مسیحا 7 سال، معینہ 5 سال، چاند تارا 3 سال اور ستارہ ڈیڑھ سال) سمیت مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا لیا جس میں معینہ اور چاند تارا اللہ کو پیاری ہوگئیں اور محمد گلفام، اہلیہ و دیگر چار بچوں کا لکھنؤ میڈیکل کالج میں علاج چل رہا ہے۔
جمعیۃ علماء اترپردیش کے وفد میں سید حسین احمد خازن جمعیۃ علماء اترپردیش، مولانا امین الحق عبداللہ ناظم جمعیۃ علماء کانپور، مولانا احمد حاطب قاسمی لکھنو، مولانا سفیان قا سمی، مولانا انصار احمد جامعی ناظم دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء شہر کانپور اور مفتی اظہار مکرم قاسمی موجود تھے۔ اس موقع پر مولانا امین الحق عبداللہ نے یہ اطلاع دی کہ جمعیۃ علماء کانپور دیہات کے صدر مولانا اظہار قاسمی اور نائب صدر مفتی مجیب الرحمان نے موسی نگر پہنچ کر جائے حادثہ کا معائنہ کیا ہے۔علاقائی انتظامیہ اپنے تحفظ کیلئے کچھ لوگوں کو بلا کر قبرستان کی پیمائش وغیرہ کررہی ہے، جبکہ وہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق وہاں کے ایس ڈی ایم و دیگر افسران غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، بلکہ لوگوں کا یہاں تک کہنا ہے کہ اگروہ چاہتے تو اس حادثہ کو روک سکتے تھے لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Feb 2021, 9:29 PM