جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کی تیسری سرکردہ یونیورسٹی

پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ یونیورسٹی حکومت کے وژن کو حقیقت بنانے کے لیے پابند عہد ہے اور ہم قومی اور بین الاقوامی رینکنگس میں مزید بہتر کرنے کے لیے بدستور کوشش کرتے رہیں گے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ / آئی اے این ایس
جامعہ ملیہ اسلامیہ / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ، ناک کی توثیق شدہ اے پلس پلس یونیورسٹی نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کی طرف سے آج جاری کردہ نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) 2022 میں ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے این آئی آرایف کی گزشتہ سال کی اپنی چھٹی رینک سے اس سال مزید بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ وزارت تعلیم، حکومت ہند نے ملک میں اعلی تعلیمی اداروں کی رینکنگ کی پہل سال 2016 میں شروع کی تھی۔

پروفیسر نجمہ اختر، شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ ’خدا کے فضل وکرم سے جامعہ ملیہ اسلامیہ لگاتار ترقی کی نئی نئی منزلیں طے کر رہا ہے۔ یونیورسٹی تدریس، آموزش اور تحقیق کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے متواتر جدو جہد کر رہی ہے۔ 2016 کی این آئی آر ایف رینکنگس میں ہمیں 83واں مقام حاصل تھا جو کہ سال 2021 میں چھٹا مقام حاصل کیا اور آج ملک کی تین سب سے اعلی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ یہ سب یونیورسٹی کے مخلص اور محنتی فیکلٹی اراکین کی اعلی معیار کی مرکوز اور بامعنی تدریس اور معیاری تحقیق کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔‘


انھوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی حکومت کے وژن کو حقیقت بنانے کے لیے پابند عہد ہے اور ہم قومی اور بین الاقوامی رینکنگس میں مزید بہتر کرنے کے لیے بدستور کوشش کرتے رہیں گے۔ شیخ الجامعہ نے مزید کہا کہ تدریس، ملازمت کے مواقع کی دستیابی اور تحقیق وغیرہ کے تناظر میں یونیورسٹی کے متعلق بہتر ہوتے احساس سے بھی اس کو جوڑ کر دیکھا ہے۔ بڑی تعداد میں درخواستوں کا موصول ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ طلبا کی ایک اہم پسند بن گئی ہے۔ ’ہمیں توقع ہے کہ آئندہ برسوں میں ہم اور بھی بہتر کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی نے این آئی آر ایف کی سال 2021 میں تحقیق کے زمرے میں 23ویں رینک کے مقابلے میں اس مرتبہ تحقیق کے زمرے میں 19ویں رینک حاصل کی ہے۔ یونیورسٹی نے آرکی ٹیکچر، انجینرئنگ، ڈینٹل اور مینجمنٹ زمروں میں بھی بہترین مظاہرہ کیا ہے اور قانون کی کٹیگری کے تحت اپنی گزشتہ پوزیشن برقرار رکھی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔