نائیڈو کےجانوروں کی چربی والے الزام پر جگن موہن ریڈی کا جواب

جگن موہن ریڈی نے کہا ہے کہ نائیڈو نے تروپتی مندر کے تقدس اور کروڑوں ہندوؤں کے عقیدے کو نقصان پہنچا کر بہت بڑا گناہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے تروپتی مندر کے پرساد کو لے کر بڑا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے یہ الزام سابق  وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی پر لگایا ہے۔ وزیر اعلی  چندرابابو نائیڈو کا دعویٰ ہے کہ جگن راج کے دوران تروپتی مندر کے پرساد میں گھی کے بجائے جانوروں کی چربی ملائی جاتی تھی۔

ایک پروگرام کے دوران نائیڈو نے کہا کہ پرساد میں گھی کے بجائے جانوروں کی چربی اور ناقص معیار کے اجزا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت  نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پرساد میں اصلی گھی، صفائی اور اچھی کوالٹی کا خیال رکھا جائے۔


وزیر اعلیٰ نائیڈو کے اس بیان پر جگن موہن ریڈی کی پارٹی وائی ایس آر سی پی کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو نے تروپتی مندر کے تقدس اور کروڑوں ہندوؤں کے عقیدے کو نقصان پہنچا کر ایک بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ چندرابابو نائیڈو نے تروملا پرساد پر جو تبصرہ کیا ہے وہ انتہائی ناقص ہے۔ کوئی بھی  انسان ایسے الفاظ نہیں بولتا اور نہ ہی ایسے الزامات لگاتا ہے۔ ایک بار پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ چندرا بابو سیاست کی خاطر کچھ بھی غلط کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ ریڈی نے کہا کہ عقیدت مندوں کے عقیدے کو مضبوط کرنے کے لیے میں اور میرا خاندان تروملا پرساد کے معاملے میں حلف لینے کے لیے تیار ہیں۔ کیا چندرا بابو بھی اپنے خاندان کے ساتھ حلف لینے کے لیے تیار ہیں؟

واضح رہے کہ تروپتی کے سری وینکٹیشور مندر میں بہت زیادہ مانگے جانے والے تروپتی لڈو پیش کیے جاتے ہیں، جسے تروملا تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی)  چلاتا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق این ڈی اے لیجسلیچر پارٹی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ  نائیڈو نے دعویٰ کیا کہ تروملا لڈو بھی غیر معیاری اجزاء سے تیار کیا جاتا تھا، گھی کے بجائے جانوروں کی چربی کا استعمال کیا جاتا تھا۔ وزیراعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ اب خالص گھی استعمال ہو رہا ہے اور مندر میں موجود ہر چیز کو سینیٹائز کر دیا گیا ہے جس سے معیار میں بہتری آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔