کیرالہ: ’شُبہ ہے کہ ملزم جوڑے نے انسانی گوشت بھی کھایا تھا!‘ خواتین کی بلی معاملہ میں پولیس کا بیان
رپورٹ کے مطابق اس واردات کو توہم پرستی اور کالے جادو کے تحت انجام دیا گیا۔ ملزمان کو یقین تھا کہ انسانی بلی دینے کے بعد ان کا گھر دولت سے بھر جائے گا اور ان کی شہرت میں اضافہ ہوگا۔
ترواننت پورم: کیرالہ کے انسانی بلی معاملہ نے ریاست کے ساتھ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس سنسنی خیز واردات میں دو خواتین کو ذبح کیا گیا اور ٹکڑے کر کے لاشوں کو گھر کے عقبی حصہ میں دفن کر دیا گیا۔ پولیس نے اس قتل کی واردات کے سلسلہ میں ایک جوڑے سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کوچی کے پولیس کمشنر نے بدھ کے روز شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے غالباً مقتول خواتین کا گوشت بھی کھایا تھا۔ خیال رہے کہ پولیس نے اس معاملہ میں ایک مساج تھیرپسٹ بھگونت سنگھ، اس کی بیوی لیلا اور ایجنٹ محمد شفیع کو گرفتار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس واردات کو توہم پرستی اور کالے جادو کے تحت انجام دیا گیا۔ ملزمان کو یقین تھا کہ انسانی بلی دینے کے بعد ان کا گھر دولت سے بھر جائے گا اور ان کی شہرت میں اضافہ ہوگا۔ ان کا ایجنٹ شفیع خواتین کو لالچ دے کر ملزمان کے گھر لے کر گیا اور انہیں ذبح کرنے کے بعد دفن کر دیا۔ پولیس گزشتہ کئی دنوں سے لاپتہ خواتین کو تلاش کر رہی تھی، اسی دوران اس سنسنی خیز واردات کا انکشاف ہوا۔
رپورٹ میں پولیس ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ بھگونت سنگھ اور اس کی بیوی نے پوچھ گچھ کے دوران یہ اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے انسانی گوشت کھایا تھا۔ پولیس نے معاملہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔ ملزم جوڑے اور ان کے ایجنٹ کو 26 اکتوبر تک کے لئے عدالتی حراست میں بھیجا گیا ہے۔
کوچی کے پولیس کمشنر ناگاراجو چاکیلاگ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، "انسانی گوشت کھانے کا شبہ ضرور ہے لیکن تاحال اس بات پر یقین کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ہیں۔ فرانسک جانچ اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری ہے۔‘‘ ملزم کو پاگل اور سائیکو پیتھ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرم کا بنیادی مقصد جنسی لذت حاصل کرنا معلوم ہوتا ہے۔ روزلین اور پدما کو باندھ کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ ان کی لاشوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر کچھ حصے دفن کر دیئے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ روزلین جون میں اور پدما ستمبر میں لاپتہ ہوئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔