سماجی شعبہ کی وزارتیں مختص رقم خرچ کرنے میں سست، تعلیم اور صحت کا بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تعلیم، صحت اور خواتین و اطفال کی بہبود سے متعلق وزارتوں نے اپریل اور اگست کے درمیان گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بہت کم رقم خرچ کی ہے۔

اسپتال کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
اسپتال کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
user

ایشلن میتھیو

سماجی شعبہ سے وابستہ وزارتیں مختص کی گئی رقم کو خرج کرنے میں سستی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ سال 2022-23 کے لئے مرکزی بجٹ کو منظوری حاصل ہونے کے بعد پہلے 5 مہینوں میں سماجی شعبے کی وزارتوں (تعلیم، صحت اور خواتین و اطفال کی بہبود کی وزارت) نے اپریل اور اگست کے درمیان پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلہ بہت کم رقم خرچ کی ہے۔ تاہم، بنیادی ڈھانچے کی وزارتیں (ریلوے، اور روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز) مبینہ طور پر عوامی اخراجات میں اضافہ کرتے ہوئے تیزی سے رقومات کو خرچ کر رہی ہیں۔

کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) کے تازہ ترین اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ منسکھ منڈاویہ کے ماتحت صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے اگست تک 86201 کروڑ روپے کے بجٹ تخمینہ کا صرف 29 فیصد (24906.43 کروڑ روپے) ہی خرچ کیا ہے۔ جبکہ گزشتہ مالی سال میں اسی مدت کے دوران مختص کی گئی رقم کا 43 فیصد (31464.98 کروڑ روپے) استعمال کر لیا گیا تھا۔


اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ محکمہ صحت نے اپنے کیپٹل بجٹ کا صرف 9 فیصد حصہ استعمال کیا ہے، جبکہ مختص فنڈز کا 30 فیصد دیگر اخراجات کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ الغرض کورونا دور کے بعد ملک بھر میں اسپتالوں کی تعمیر پر بہت کم رقم خرچ کی گئی ہے۔

اسمرتی ایرانی کی زیر قیادت خواتین اور اطفال کی بہبود کی وزارت پر نظر ڈالیں تو انہوں نے بجٹ کا بہت کم حصہ خرچ کیا ہے اور اگست تک مختص فنڈز (25172.28 کروڑ روپے) کا صرف 6 فیصد استعمال کیا گہا ہے، جبکہ اپریل سے اگست 2021 کے دوران 42 فیصد فنڈ (10,176.72 کروڑ روپے) خرچ کر دیا گیا تھا۔


اسی طرح پیوش گوئل کی قیادت میں صارفین کے امور اور عوامی تقسیم کی وزارت کے تحت محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم نے مختص فنڈ (2.15 لاکھ کروڑ روپے) کا صرف 39 فیصد استعمال کیا گیا ہے۔ دھرمیندر پردھان کی قیادت والی وزارت تعلیم نے اگست تک مختص بجٹ (104277.72 کروڑ روپے) کا صرف 19 فیصد (20118.07 کروڑ روپے) استعمال کیا، جبکہ 2021 میں اسی مدت کے دوران 29 فیصد فنڈ خرچ کر دیا گیا تھا۔

وزارت کے تحت محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی نے مختص کردہ فنڈ (63449.37 کروڑ روپے) کا صرف 9 فیصد خرچ کیا ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران فنڈ کا 27 فیصد خرچ کیا گیا تھا، یہ رقم گزشتہ سال خرچ کی گئی رقم کی ایک تہائی ہے۔


اشونی ویشنو کی ریلوے کی وزارت فنڈ خرج کرنے میں کچھ چست نظر آتی ہے اور اس وزارت نے پہلے 5 مہینوں کے دوران مختص بجٹ (140367.13 کروڑ روپے) کا 61 فیصد استعمال کیا ہے اور یہ پچھلے سال کے مقابلے بہت زیادہ ہے، جب اگست تک مختص بجٹ (1,10,054.64 کروڑ روپے) کا صرف 29 فیصد استعمال کیا گیا تھا۔

نتن گڈکری کے تحت روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی مرکزی وزارت نے بھی اگست تک اپنے مختص بجٹ (1.99 لاکھ کروڑ روپے) کا 58 فیصد یا 1.15 لاکھ کروڑ روپے ہی استعمال کیا ہے۔ جبکہ اسی وزارت نے گزشتہ سال اسی مدت کے دوران اپنے سالانہ بجٹ (1.18 لاکھ کروڑ روپے) کا 66 فیصد خرچ کر لیا تھا۔


یہاں تک کہ وزارت دفاع نے بھی اپنے مختص کردہ بجٹ (5.25 لاکھ کروڑ روپے) کا صرف 40 فیصد استعمال کیا ہے، جبکہ اپریل سے اگست 2021 کے دوران اس وزارت نے مختص کردہ فنڈ (47.81 لاکھ کروڑ روپے) کا 38 فیصد استعمال کر لیا تھا۔

زراعت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے اپنے فنڈ (132513.62 کروڑ روپے) کا صرف 24 فیصد (31,489.80 کروڑ روپے) استعمال کیا ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران اس وزارت نے اپنے فنڈ کا 43 فیصد حصہ خرچ کر لیا تھا۔


سی جی اے کے ڈیٹا کے مطابق ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (18 فیصد)، شہری ہوا بازی کی وزارت (4 فیصد)، وزارت سیاحت اور امت شاہ کی قیادت والی کوآپریشن کی وزارت نے بھی پچھلے سال کے مقابلے میں بہت کم فنڈ استعمال کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔