مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کے لیے ہیٹ ٹرک لگانا مشکل، بھاری پڑ سکتے ہیں انڈیا اتحاد کے امیدوار مہابل مشرا

انڈیا اتحاد کے تجربہ کار امیدوار مہابل مشرا نے کہا کہ عوام تعصب، نفرت، مہنگائی، بے روزگاری، شخصیت پرستی کی سیاست اور جھوٹ سے تنگ آ چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>مہابل مشرا انتخابی تشہیر کرتے ہوئے</p></div>

مہابل مشرا انتخابی تشہیر کرتے ہوئے

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: مغربی دہلی پارلیمانی حلقہ سے انڈیا اتحاد اور عام آدمی پارٹی کے تجربہ کار امیدوار مہابل مشرا میدان میں ہیں۔ ان کا مقابلہ بی جے پی امیدوار کمل جیت سیراوت سے ہے۔ اس پارلیمانی حلقہ کے پچھلے انتخابات پر نظر ڈالیں تو یہاں گزشتہ دو انتخابات سے بی جے پی اپنا سکّہ جمائے ہوئے ہے۔ اس سیٹ کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ جب بی جے پی نے 2014 اور 2019 کے الیکشن میں دہلی کی تمام سیٹیں جیتی تھیں تو اسی سیٹ پر اسے سب سے بڑی جیت ملی تھی۔ دونوں ہی انتخابات میں بی جے پی لیڈر پرویش ورما میدان میں تھے۔ اس بار بی جے پی نے ان کا ٹکٹ کاٹ دیا ہے۔

دہلی میں انڈیا اتحاد کے تحت یہ سیٹ عام آدمی پارٹی کے حصے میں آئی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے یہاں سے مہابل مشرا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ مہابل مشرا 2009 سے 2014 تک اس سیٹ سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ اس سے قبل وہ 3 بار رکن اسمبلی اور ایک بار کونسلر بھی رہے ہیں۔ یعنی اپنے طویل سیاسی تجربات کی بنیاد پر مغربی دہلی پارلیمانی حلقہ سے مہابل مشرا بی جے پی پر بھاری پڑ سکتے ہیں۔


2024 کے لوک سبھا الیکشن میں یہ بات بھی دھیان میں رکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ لوگ اس الیکشن کو شخصیت پرستی کے نظریہ سے نہیں بلکہ اپنے مستقبل اور علاقائی مسائل سے جڑے ایشوز کو دھیان میں رکھ کر دیکھ رہے ہیں اور ووٹ بھی اپنی زندگی سے جڑے مسائل پر ہی ڈالیں گے۔ اس طرح مہابل مشرا اس سیٹ پر بھاری ووٹوں سے کامیابی کا پرچم لہرا سکتے ہیں۔ دراصل مہابل مشرا مغربی دہلی کا جانا پہچانا نام ہے۔ وہ اپنی انتخابی ریلیوں، جلسوں، لوگوں سے ملاقاتوں میں کام کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ساتھ ہی وہ انڈیا اتحاد کے پیغام کو بھی لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ مغربی دہلی پارلیمانی حلقہ میں 10 اسمبلی حلقے آتے ہیں اور ان سبھی میں عام آدمی پارٹی نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔ انڈیا اتحاد کے لیڈران کا اس سیٹ سے مہابل مشرا کو چناوی میدان میں اتارنا سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔

قومی آواز کے نمائندہ نے مغربی دہلی کے پارلیمانی حلقہ میں دورہ کیا اور عام لوگوں کی آرا جاننے کی کوشش کی۔ اس دوران یہ سمجھنے کی کوشش ہوئی کہ عوام 2024 کے الیکشن کو کس نظریہ سے دیکھ رہے ہیں اور کن کن ایشوز پر ووٹ ڈالیں گے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ عام آدمی پارٹی نے کام کیا ہے، لوگوں سے کیے وعدے پورے کیے ہیں۔ اس لیے وہ پارلیمنٹ میں عام آدمی پارٹی کے نمائندے کو کامیاب بنا کر بھیجیں گے۔ لیکن وہیں کچھ لوگوں پر مودی میجک کا اثر اب بھی برقرار ہے۔

مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کے لیے ہیٹ ٹرک لگانا مشکل، بھاری پڑ سکتے ہیں انڈیا اتحاد کے امیدوار مہابل مشرا

مغربی دہلی کی رہائشی سربجیت کور نے نمائندہ کو بتایا کہ لوگ روزگار، مہنگائی سے تنگ آ چکے ہیں اور بی جے پی کے چہرہ سے نقاب اتر چکا ہے۔ اس لیے لوگ اسی امیدوار کو ووٹ دیں گے جو لوگوں کے مسائل کی بات کرے اور ان کے لیے کام کرے۔ ویشنو گارڈن میں رہنے والے محمد راقم کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے اور لوگ مہابل مشرا کے کام کو بخوبی جانتے ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کا تقریبا 100 فیصد ووٹ مشرا جی کو ملنے والا ہے۔ چونکہ انہوں نے کبھی تفریق سے کام نہیں کیا، اس لیے انھیں اس انتخاب میں فائدہ ملے گا۔

مغربی دہلی پارلیمانی حلقہ کی ووٹر کلوندر کور نے بھی موجودہ حالات اور عوامی مسائل کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ لوگ پریشان ہیں، پڑھے لکھے نوجوان اپنی ڈگریاں لیے ہوئے گھروں میں بے کار بیٹھے ہیں اور ان کو ملازمت نہیں مل رہی۔ وہیں دوسری طرف بچوں کے والدین بھی پریشان ہیں، لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ان کا بچہ کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس لیے لوگوں میں بی جے پی کے تئیں غصہ ہے اور یہ غصہ ووٹ کے ذریعہ باہر آئے گا۔


بہرحال، قومی آواز کے نمائندہ نے مہابل مشرا سے موجودہ حالات اور انتخابی تیاریوں سے متعلق خصوصی گفتگو کی۔ نیچے پیش ہیں اس گفتگو کے اہم اقتباسات...

سوال: آپ کن ایشوز پر الیکشن لڑ رہے ہیں؟

جواب: ہم الیکشن عوام کے جتنے بھی مسائل ہیں ان سبھی کو سامنے رکھتے ہوئے لڑ رہے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے۔ اس کے حوالے سے علاقہ کے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پٹرول و ڈیزل سے لے کر سرسوں کے تیل اور دالوں تک سب کچھ مہنگا ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ بی جے پی نے دو کروڑ نوکریاں سالانہ دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس میں بھی بی جے پی پوری طرح ناکام ہوئی ہے۔ تاہم ملک میں کہیں بھی ترقی نہیں ہو رہی۔ میں انتخابی مہم کے دوران جب نوجوانوں سے باتیں کرتا ہوں تو وہ روزگار کی کمی اور ’اگنی ویر‘ جیسی بھرتیوں سے مایوس نظر آتے ہیں۔ لیکن ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب حکومت بدلنے والی ہے، اس طرح کی کوئی بھی بھرتی نہیں ہوگی، سبھی کو روزگار ملے گا اور خوشحال ہندوستان بنے گا۔

سوال: اگر آپ کامیاب ہوتے ہیں تو آپ حلقہ کے لیے سب سے پہلے کیا کام کریں گے؟

جواب: مقامی سطح پر بہت سے مسائل ہیں جن کا تعلق تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں سے ہے۔ سب سے پہلے میں یہاں یونیورسٹی کے قیام کے لیے کوششیں کروں گا۔ چونکہ یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے نارتھ کیمپس یا ساؤتھ کیمپس جانا پڑتا ہے۔ دوسرا صحت سے متعلق جتنی بھی پریشانیاں ہیں، جو پچھلے 10 سالوں میں حل ہو جانی چاہیے تھیں لیکن نہیں ہوئیں، ان پر دھیان دوں گا۔ تیسرا ہمارے حلقہ میں پارکنگ کی بہت پریشانی ہے جس کی وجہ سے جام وغیرہ کی شکایت رہتی ہے، اس پر بھی نہ صرف خاص توجہ دی جائے گی بلکہ اس کا بہتر حل نکالا جائے گا۔ چوتھا، آج بے روزگاری کافی زیادہ ہے۔ نوجوانوں کے بارے میں ہم نہیں سوچیں گے تو کون سوچے گا۔ اس لیے میں حلقہ میں ’یوا اسکل ڈیو لپمنٹ سنٹر‘ قائم کروں گا تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار مل سکے۔ پانچواں بڑا مسئلہ ہے نقل و حمل کا۔ یہاں نقل و حمل کا نظام پوری طرح سے ٹھیک نہیں، اس میں مزید تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ہم میٹرو سے بات کر کے ایک ایسا نظام بنانے کی کوشش کریں گے جس سے لوگوں کو آنے جانے میں آسانی پیدا ہو سکے۔


سوال: کیا انڈیا اتحاد کامیاب ہو پائے گا، آپ کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: انڈیا اتحاد صرف سیاسی جماعتوں کا اتحاد نہیں بلکہ عوام کی ایک مضبوط آواز کا نام ہے۔ انڈیا اتحاد کو لوگ نہ صرف دہلی بلکہ پورے ہندوستان میں حمایت مل رہی ہے۔ عوام تعصب، نفرت، مہنگائی، بے روزگاری، شخصیت پرستی کی سیاست اور جھوٹ سے تنگ آ چکے ہیں۔ انڈیا اتحاد سبھی کے بارے میں سوچتا ہے اور عام لوگوں کو جوڑنے کا کام کر رہا ہے، جبکہ بی جے پی توڑنے کا کام کرتی ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں بی جے پی نے کچھ نہیں کیا سوائے جملے بازی کے۔ اس لیے لوگ انڈیا اتحاد کو امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔

سوال: بی جے پی گارنٹی کے ساتھ کہتی ہے کہ ہم نے خوب ترقیاتی کام کئے ہیں؟

جواب: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی گارنٹی محض جملہ بازی ہے، جبکہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گارنٹی پوری دہلی میں ہر جگہ دیکھنے کو مل جاتی ہے۔ اچھے سرکاری اسکول، اچھے اسپتال، 200 یونٹ بجلی مفت، پانی، خواتین کے لیے بسوں میں مفت سفر اور دہلی کے اسکولوں کا بہترین ریزلٹ اس بات کا شاہد ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کا کام کہیں نظر نہیں آتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔