کیا بہار این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نہیں؟ نتیش کی آبادی کے حساب سے ریزرویشن کی مانگ پر بی جے پی غیر متفق
نتیش کمار نے جمعرات کے روز والمیکی نگر کی انتخابی ریلی سے کہا تھا کہ وہ آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن کے حامی ہیں۔ دراصل وزیر اعلیٰ نے اس بیان کے ذریعہ انتہائی پسماندہ طبقات کو مائل کرنے کی کوشش کی تھی۔
پٹنہ: بہار انتخابات میں این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں چل رہا ہے۔ اس کی مثال اس وقت نظر آئی جب وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ایک انتخابی ریلی سے مطالبہ کیا کہ ریزرویشن طبقہ کی آبادی کے حساب سے ہونا چاہیے، اگلے ہی دن مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس خیال کو مسترد کر دیا۔ نتیش کمار نے جمعرات کے روز والمیکی نگر کی انتخابی ریلی سے کہا تھا کہ وہ آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن کے حامی ہیں۔ دراصل وزیر اعلیٰ نے اس بیان کے ذریعہ انتہائی پسماندہ طبقات کو مائل کرنے کی کوشش کی تھی۔
نتیش کے اس بیان کے اگلے ہی روز روی شنکر پرساد نے کہا کہ بی جے پی کی سوچ واضح ہے کہ ہم آئینی ریزرویشن کے حق میں ہیں اور ہم ایک جامع ہندوستان کا تصور کرتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے بھی اعلی ذات کے غریب لوگوں کو دس فیصد ریزرویشن دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سب کو ساتھ لے کر چلنے کی حامی ہے۔ نامہ نگاروں نے جب ریزرویشن پر ایک اور سوال پوچھا تو روی شنکر پرساد نے کوئی جواب نہیں دیا اور، شکریہ کہہ دیا! دراصل، ریزرویشن کے سوال پر بی جے پی کو اعلی ذات کے ناراض ہونے کا خدشہ ہے۔
وزیر اعلی اور جے ڈی یو کے صدر نتیش کمار نے دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ سے قبل آبادی کے حساب سے ریزرویشن کا شوشہ چھوڑ کر نہ صرف اہم اور اپنی حلیف جماعت کو ناراض کرنے والا بیان دیا ہے بلکہ انہوں نے انتخابات میں داؤ بھی کھیلا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک آبادی کا تعلق ہے تو مردم شماری کے بعد ہی اس کا فیصلہ کیا جائے گا، یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا، "آبادی کے حساب سے ریزرویشن دیا جانا چاہیے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ ہم تو چاہتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ طبقات کی آبادی کے مطابق سے اسے اسی مناسبت سے ریزرویشن کا فائدہ ملنا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے پہلے کام کرنے کا موقع دیا ہے اور آگے بھی کام کرنے کا موقع دیں گے، تو ہم ترقیاتی کام جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ بی جے پی دلتوں اور پسماندہ طبقات کو ذات کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے حق میں نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔