اسلام علم کو ’دین اور دنیا‘ کے خانوں میں تقسیم نہیں کرتا، اسلام ہر نفع بخش علم کی حمایت کرتا ہے: مولانا آزاد بلگرامی

معروف عالم دین مولانا انیس احمد قاسمی بلگرامی نے دینی تعلیم و تربیت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا اسلام میں علم کی کوئی ایسی تقسیم نہیں ہے کہ یہ کہا جا سکے یہ دین کا علم ہے اور وہ دنیا کا علم ہے۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: مشرقی دہلی کی عیدگاہ جعفرآباد ویلکم میں 23 ویں پندرہ روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰ کی تیسری نشست حاجی محمد ناصر نائب صدر عیدگاہ کمیٹی جعفرآباد ویلکم کی صدارت میں منعقد ہوئی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا محمد طاہر حسین قاسمی نے انجام دیئے۔ اجلاس کا آغاز حافظ عبد الرحمن کی تلاوت اور حافظ عبد الکریم کی نعت سے ہوا۔

 پندرہ روزہ اجلاس سیرت مصطفےٰ کے واحد خطیب معروف عالم دین مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی مجددی نے دینی تعلیم و تربیت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا اسلام میں علم کی کوئی ایسی تقسیم نہیں ہے کہ یہ کہا جا سکے یہ دین کا علم ہے اور وہ دنیا کا علم ہے۔ اسلام اس علمی تقسیم کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسلام میں ہر وہ علم محمود ہے جو نفع بخش ہو۔ البتہ غیر نفع بخش علم کی اسلام تائید نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے حضور اپنی دعاوں میں فرمایا کرتے تھے اے اللہ میں تجھ سے نفع بخش علم کا سوال کرتا ہوں اور غیر نفع بخش علم سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔


مولانا بلگرامی نے قرآنی آیات کے حوالے سے یونیورس اور کائنات کی متعدد چیزوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا قرآن نے چاند سورج ستاروں سیاروں بہتے ہوئے دریاوں اور ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندروں، گردش لیل و نہار، آسمانوں اور زمین کی تخلیق کو بیان کیا ہے اب قرآن کی ان معلومات کو حاصل کرنا یقیناً نفع بخش علم ہے اس لیے یہ علم یقیناً محمود اور قابل ستائش ہے۔

مولانا بلگرامی نے تربیت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہر انسان کو سب سے پہلے اپنی شخصیت کی اصلاح پر زور دینا چاہئے نیز اپنے اہل خانہ کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دینا چاہئے۔ مولانا بلگرامی نے کہا وہ لوگ یقینا نہایت غلط روش پر گامزن ہیں جنہوں نے دوسروں کی فکر میں خود کو فراموش کر رکھا ہے۔ خود کا کلمہ درست نہیں، خود کی نمازیں صحیح نہیں ان کے اپنے عقائد درست نہیں مگر وہ دوسروں کی فکر میں ایسے مصروف ہوئے کہ اپنی اصلاح کی قطعاً کوئی فکرہی نہ رہی۔ انہوں نے کہا ایک اچھا معاشرہ اسی وقت وجود میں آ سکتا ہے جب عائلی زندگی اسلام کے سانچے میں ڈھل جائے۔ مولانا بلگرامی نے کہا ہر صاحب ایمان کی ذمے داری ہے کہ وہ پہلے اپنی اصلاح کی فکر کرے اور پھر اپنے گھر والوں کی اصلاح کی فکر کرے۔


مولانا بلگرامی نے ایک حدیث کے حوالے سے بتایا کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے، البتہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ انسان کے مرنے کے بعد بھی اسے ثواب ملتا رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ دوسرے نفع بخش علم تیسرے ایسی نیک اولاد جو اپنے والدین کے لیے دعا کرتی رہے۔ اجلاس میں مولانا انیق اختر، مولانا محمد حسان آزاد، حاجی محمد ناصر، حاجی محمد سرور، حاجی اقبال، شیخ احمد جمیل مدنی، نوشاد خان، حاجی نایاب احمد، حاجی ادریس، حافظ محمد ارشد، مولانا التمش، عبداللہ کے علاوہ بڑی تعداد میں سامعین نے شرکت کی۔ رات دیر گئے مولانا بلگرامی کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔