کیا مکیش امبانی کا گھر ’اینٹیلیا‘ وقف کی زمین پر تعمیر ہے؟
اینٹیلیا کے لیے زمین کی فروخت کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ وقف کی ملکیت ہے اس لیے چیریٹی کمشنر کو اس کی فروخت کی اجازت دینے کا اختیار نہیں ہے۔
صنعتکار مکیش امبانی دوسرے امیر ترین ہندوستانی ہیں اور ان کا گھر ممبئی میں اینٹیلیا کے نام سے ہے۔ یہ زمین جولائی 2002 میں ریلائنس کمپنی کو بیچ دی گئی تھی۔ پہلے یہ زمین خواجہ مسلم چیریٹیبل ٹرسٹ کی تھی جہاں یتیم خانہ چل رہا تھا۔ مہاراشٹر کے چیریٹی کمشنر نے اس زمین کو فروخت کرنے کی اجازت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : ہنگامہ ہے کیوں برپا!
لیکن اسی سال جنوری میں مہاراشٹرا نے وقف بورڈ تشکیل دیا تھا۔ بورڈ کو اسی مہینے میں وقف املاک کی سروے رپورٹ موصول ہوئی تھی۔ اینٹیلیا کے لیے زمین کی فروخت کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ وقف کی ملکیت ہے اس لیے چیریٹی کمشنر کو اس کی فروخت کی اجازت دینے کا اختیار نہیں ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے ان اعتراضات کو ایک طرف رکھ دیا اور تکنیکی بنیادوں پر فروخت کو برقرار رکھا۔ واضح رہے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سروے کی رپورٹ موصول ہونے سے پہلے حکومت نے بورڈ تشکیل دیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ بورڈ میں بنیادی طور پر چار ممبران تھے اور اس وقت تک بورڈ مکمل طور پر تشکیل نہیں پایا تھا۔ لہذا تسلسل کے پیش نظر کمشنر نے اپنے دائرہ اختیار میں فروخت کی اجازت دے دی۔
اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی۔ یہاں جسٹس التمش کبیر کی سربراہی میں بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ہائی کورٹ وقف اور امانت کی جائیداد میں فرق کرنے میں ناکام رہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ وقف جائیداد اللہ کے لیے وقف ہے اس لیے اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن ٹرسٹ کے معاملے میں، ٹرسٹیز اپنی ملکیت کو برقرار رکھتے ہیں جب تک کہ وہ اسے خاص طور پر ترک نہ کر دیں۔ رپورٹس کے مطابق اس معاملے میں 2011 سے اسٹیٹس کو برقرار ہے۔
ابھی پچھلے ستمبر میں اس معاملے نے ایک نیا موڑ لیا۔ اس وقت کے ریٹائرڈ ایڈوکیٹ جنرل کے وینوگوپال کی میعاد ستمبر میں ختم ہو رہی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک غیر معمولی خط لکھا تھا۔
اس خط میں انہوں نے مہاراشٹر حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل کے طور پر اینٹیلیا زمین کی فروخت کے معاملے سے انہیں ہٹانے پر سخت اعتراض کیا۔ اس خط میں انہوں نے کہا کہ 10 سال سے حکم امتناعی کے باوجود کچھ لوگ اس کیس کی جلد سماعت کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا لیکن لکھا کہ ان کی نظر میں فروخت ناجائز ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔