مودی حکومت کی غیر مستحکم پالیسیوں اور ’چھاپہ ماری راج‘ کے سبب 10 سالوں میں سرمایہ کاری لگاتار کم ہوئی: کانگریس

جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’ہندوستان میں ذاتی گھریلو سرمایہ کاری 2014 سے سست ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی مدت کار کے دوران یہ جی ڈی پی 30-25 فیصد کے دائرے میں تھا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش فائل فوٹو/ تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش فائل فوٹو/ تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے بدھ کے روز مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کی غیر مستحکم پالیسیوں، متروں والی سرمایہ داری کے بول بالا اور ای ڈی، سی بی آئی و انکم ٹیکس محکمہ کی ’چھاپہ ماری راج‘ کے سبب گزشتہ 10 سالوں میں سرمایہ کاری لگاتار کم ہو رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ہندوستان کو پالیسیوں میں چھوٹے موٹے پھیر بدل کی نہیں بلکہ رواداری سے بھرے نظریات کی ضرورت ہے۔

جئے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’2014 کے بعد سے ہندوستان کی تیزی سے ترقی نہ کرنے کی اہم وجہ سست سرمایہ کاری شرح ہے۔ غیر مستحکم پالیسیوں، متروں والی سرمایہ داری کے بول بالا اور ای ڈی، سی بی آئی و انکم ٹیکس محکمہ کی ’ریڈ راج‘، ان تین وجوہات سے 2014 سے سرمایہ کاری لگاتار کم ہو رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کم سرمایہ کاری متوسط اور طویل مدتی جی ڈی پی شرح اضافہ کو نیچے کھینچتا ہے، جس کے نتیجہ کار مزدوری و صارفیت میں گراوٹ آتی ہے۔


جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’ہندوستان میں ذاتی گھریلو سرمایہ کاری 2014 سے سست ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی مدت کار کے دوران یہ جی ڈی پی 30-25 فیصد کے دائرے میں تھا۔ خود ساختہ پرماتما کے اوتار کی مدت کار میں یہ جی ڈی پی 25-20 فیصد کے دائرے میں ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’2014 سے مجموعی ایف ڈی آئی بھی کم و بیش مستحکم رہا ہے۔ حالانکہ یہ کہانی کا صرف ایک حصہ بھر ہے۔ کم از کم 2016 سے دنیا بھر کی کثیر ملکی کمپنیاں چین سے ہٹ کر دیگر ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کرنا چاہ رہی ہیں۔ اس حالت میں ہندوستان ایک بڑے اور بڑھتے لیبر پول کے ساتھ صحیح وقت پر بالکل صحیح جگہ پر تھا، لیکن ایف ڈی آئی حاصل کرنے اور مینوفیکچرنگ و برآمدات پر مشتمل معیشت بننے کا یہ موقع برباد کر دیا گیا۔ بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘

جئے رام رمیش کے مطابق کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف اور پی ایل آئی (پروڈکشن سے جڑے حوصلہ افزائی منصوبہ) جیسی رعایتیں بنیادی طور سے آزاد سماج، سیاست و معیشت کا ازالہ نہیں کر سکتیں جو کہ نوٹ بندی جیسے ماسٹر اسٹروک، متروں والی سرمایہ داری اور چھاپہ ماری راج سے بے حال ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستان کو پالیسیوں میں چھوٹے موٹے پھیر بدل کی نہیں بلکہ سیاسی معیشت کے لیے ایک نئے، رواداری سے بھرپور نظریہ کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔