مہنگائی نے ’مڈ ڈے میل‘ کی تھالی پر بھی ڈالا اثر
مہنگائی کی وجہ سے جہاں والدین اپنے بچوں کی غذا میں کٹوتی کر رہے ہیں وہیں سرکاری اسکولوں میں مڈ ڈے میل جو بچوں کو دیا جاتا ہے وہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔
روز مرہ کی چیزوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کا رجحان ہے۔ پیٹرول، ڈیزل اور سبزیوں کی بڑھتی قیمتوں سے ملک کا مڈل کلاس بے انتہا پریشان ہے اور اس کو کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ حکومت اس کی وجہ پہلے آئی وبا اور بعد میں روس اور یوکرین جنگ بتا رہی ہے اور دونوں کے ختم ہونے کے فی الحال کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ مہنگائی کا اثر ہماری اگلی نسل پر زبردست پڑ رہا ہے۔ اسکول کے بچے اس مہنگائی کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
مہنگائی کی وجہ سے جہاں والدین اپنے بچوں کی غذا میں کٹوتی کر رہے ہیں وہیں سرکاری اسکولوں میں مڈ ڈے میل جو بچوں کو دیا جاتا ہے وہ بھی متاثر ہو رہا ہے، کیونکہ اسکولوں میں مڈ ڈے میل سپلائی کرنے والے اب بچوں کو کھانے میں غذا کے نام پر صرف پیٹ بھرنے بھر کا کھانا فراہم کر پا رہے ہیں۔ ان کو سرکار سے جو فی طالب علم رقم ملتی ہے اس میں کھانے کی وہ چیزیں نہیں دی جا سکتیں جس کی بچے کو ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ایک اندازہ کے مطابق مڈ ڈے میل کے لئے استعمال ہونے والی کوکنگ گیس کے لئے فی طالب علم چار روپے ستانوے پیسے ملتے ہیں جبکہ مہنگائی اتنی ہو گئی ہے کہ آج سیلنڈر کی قیمت ہی ہزار روپے کے قریب ہے۔ دوسری جانب سبزیوں کی قیمت میں زبردست اضافہ کی وجہ سے کھانا فراہم کرنے والا ان پیسوں میں سبزی کا انتظام نہیں کر پا رہا۔ اس کے علاوہ تیل کی قیمت میں بھی زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔
اسکول میں مڈ ڈے میل دینے کا مقصد تھا کہ جن بچوں کے گھر کے حالات اچھے نہیں ہیں اور وہ گھر سے بغیر کچھ کھائے پیئے اسکول آتے ہیں ان کو اچھا کھانا دیا جائے تاکہ وہ ان بچوں سے پیچھے نہ رہیں جو گھر سے غذائت سے بھرا کھانا کھا کر آتے ہیں۔ مڈ ڈے میل میں غذایئت کا پہلو مرکزی تھا لیکن اب اس مہنگائی میں یہ پہلو ہی فوت ہو گیا ہے اور اب بس پیٹ بھرنے کے لئے کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ جب تک مہنگائی پر قابو نہیں ہوتا ہے تب تک مڈ ڈے میل والوں کی رقم میں اضافہ کیا جائے تاکہ غریب بچوں کو غذا سے بھر پور کھانا ملے، کیونکہ یہ بچے ہی کل کے ہندوستان کے معمار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔