’مہنگائی اور بے روزگاری کو نظر انداز کر دیا گیا‘، پی چدمبرم نے مرکزی بجٹ کو بتایا انتہائی مایوس کن

پی چدمبرم نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مجھے خوشی ہے وزیر مالیات نے کانگریس کا انتخابی منشور پڑھا، کاش انھوں نے کانگریس کے انتخابی منشور سے مزید کچھ اہم منصوبوں کو اختیار کیا ہوتا۔

پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی نئی مودی حکومت کا آج پہلا مکمل بجٹ پیش کیا گیا جس کی چہار جانب سے تنقید ہو رہی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مالیات پی. چدمبرم نے تو اس بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے ایشوز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے اپنے بجٹ میں کانگریس کے انتخابی منشور سے کچھ چیزوں کو کاپی کیا جس پر انھیں خوشی ہے، لیکن کاش حکومت نے کانگریس کے انتخابی منشور سے مزید کچھ منصوبے اختیار کیے ہوتے۔

دراصل پی چدمبرم کا اشارہ روزگار سے متعلق حوصلہ افزائی منصوبہ (ای ایل آئی)، نوجوانوں کو الاؤنس دینے والی ایپرنٹس شپ منصوبہ اور اینجل ٹیکس کو ختم کرنے سے متعلق کانگریس کی تجویزوں کی طرف تھا جس میں موجود نظریات کو مرکزی حکومت نے اپنے کچھ منصوبوں میں شامل کیا ہے۔ حالانکہ اس بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجٹ میں بے روزگاری کو لے کر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ وزیر مالیات کے ذریعہ اعلان کردہ منصوبوں سے 290 لاکھ افراد کو فائدہ ملنے کا دعویٰ بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ بے روزگاری ملک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کچھ درجن تقرریوں یا کچھ ہزار عہدوں کے لیے لاکھوں امیدوار درخواست دیتے ہیں اور امتحان دیتے ہیں یا انٹرویو میں حصہ لیتے ہیں۔ انھوں نے سی ایم آئی ای رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی شرح بے روزگاری 9.2 فیصد ہے، لیکن مرکزی حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتی۔


مہنگائی کو دوسرا بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ ڈبلیو پی آئی مہنگائی شرح 3.4 فیصد، آر پی آئی مہنگائی شرح 5.1 فیصد اور خوردنی اشیاء کی مہنگائی شرح 9.4 فیصد ہے۔ مہنگائی کے تئیں حکومت کے لاپروا رویے کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا جس سے یہ بھروسہ ہو سکے کہ حکومت اس مسئلہ سے سنجیدگی کے ساتھ نمٹے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ معاشی سروے نے مہنگائی کے ایشو کو کچھ ہی جملوں میں خارج کر دیا اور وزیر مالیات نے اپنی تقریر میں بھی اسے 10 لفظوں میں خارج کر دیا۔

پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ بجٹ میں تعلیم سے متعلق ایشوز، مثلاً نیٹ اور گھوٹالے سے گھرے این ٹی اے پر کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ کئی ریاستوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ کو ختم کر دیا جانا چاہیے اور ریاستوں کو طبی تعلیم کے مختلف نصابوں میں امیدواروں کے انتخاب کے لیے اپنے طریقے اختیار کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ صحت خدمات پر بھی خرچ میں گراوٹ سے متعلق انھوں نے بتایا کہ یہ جی ڈی پی کے تناسب میں 0.28 فیصد اور مجموعی خرچ کے تناسب میں 1.9 فیصد تک گر گیا ہے۔ وزیر مالیات نے عوامی صحت خدمات میں سنگین کمی کے بارے میں بات تک نہیں کی۔


سابق مرکزی وزیر مالیات نے کہا کہ گزشتہ 6 سالوں میں مزدوری کی شرح تنخواہ مستحکم رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ہر طرح کے روزگار کے لیے کم از کم مزدوری 400 روپے فی روز طے کر دی جانی چاہیے۔ چدمبرم نے کسانوں کو ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کا ایشو بھی اٹھایا جس کا بجٹ میں تذکرہ نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بے روزگاری کے سبب ایجوکیشن لون لینے والے کئی طلبا سود یا اصل قرض کی ادائیگی میں ناکام ہو گئے ہیں۔ حکومت کو راحت کے یکمشت طریقے کی شکل میں ایجوکیشن لون کی بقایہ رقم کو معاف کر دینا چاہیے۔ انھوں نے اگنی پتھ منصوبہ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اس کے خلاف احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک افواج میں بھرتی کا پرانا سسٹم بحال نہیں ہو جاتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔