خطرے میں ہیں ہندوستان کے 41 اسلحہ کارخانے، ملک کے مفاد میں نہیں باہر سے ملٹری سپلائی پر انحصار

حال میں اے آئی ڈی ای ایف، بی پی ایم ایس اور سی ڈی آر اے تینوں ایمپلائی تنظیموں نے وزارت دفاع کے سامنے ایک ایجنڈا پیش کیا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

دفاعی شعبہ سے جڑے تین بڑے ایمپلائی تنظیموں، جن میں اے آئی ڈی ای ایف، بی پی ایم ایس اور سی ڈی آر اے شامل ہیں، انھوں نے 220 سال پرانے 41 اسلحہ کارخانوں کی باوقار تاریخ کے سمٹنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ اے آئی ڈی ایف کے جنرل سکریٹری سی شری کمار کے مطابق 41 اسلحہ کارخانوں کو سات کمپنیوں میں تبدیل کرنے کے بعد ان کا وجود خطرے میں ہے۔ ان کارخانوں کے کارپوریٹائزیشن کو اب ڈیڑھ سال ہو گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے اسلحہ کارخانوں کے کارپوریٹائزیشن کے حق میں جوابدہی، خود مختاری اور صلاحیت کو لے کر یہ دلیل دی تھی کہ ان کا کاروبار بڑھ کر 30 ہزار کروڑ روپے ہو جائے گا۔ ابھی تک یہ حقیقت سے دور ہے۔

دفاعی معاملوں کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات ڈی پی ایس یو نے 25-2024 میں 26300 کروڑ روپے کے کاروبار کا اندازہ لگایا ہے۔ 22-2021 کا ٹرن اوور تقریباً 8686 کروڑ روپے رہا ہے۔ شری کمار نے 4 مارچ کو سی ڈی ایس کے ذریعہ دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہمارے لیے سب سے بڑا سبق خود کفیل بننا ہے‘‘۔ ہم باہر سے ملٹری سپلائی پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ تینوں ایمپلائی تنظیمیں، کارپوریٹائزیشن کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔


بطور شری کمار صرف سی ڈی ایس ہی نہیں بلکہ فوجی چیف بھی اس تعلق سے اشارہ کر چکے ہیں۔ آرمی چیف نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ دفاعی شعبہ میں خود کفیلی حاصل کرنے کے لیے اسلحہ کارخانوں کو حکومت کے تحت او ایف بی کی شکل میں اپنی بنیادی حالت میں واپس لانا چاہیے۔ ایک سرکاری تنظیم کے تحت او ایف بی کی شکل میں اپنی حقیقی حالت میں واپس لانا چاہیے۔ ایک سرکاری تنظیم کی شکل میں اسلحہ کارخانوں کو جاری رکھنے کے لیے فیڈریشن اور سی ڈی آر اے کے ذریعہ دیے گئے متبادل اور عملی تجاویز پر غور ہو۔ تنظیم کے عہدیداران کہتے ہیں کہ مرکزی حکومت کی پالیسی 41 اسلحہ کارخانوں کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال رہی ہے۔ یہ نہ تو مسلح افواج اور نہ ہی ملک کے مفاد میں ہے۔ مودی حکومت نے یکم اکتوبر 2021 کو 41 اسلحہ کارخانوں کو ان کی ٹریڈ یونینوں کی تمام مخالفتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے انھیں سات کارپوریشن میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس کے خلاف ایمپلائی ایسو سی ایشن عدالت پہنچے۔ وہاں پر مرکزی حکومت نے عدالت میں کہا کہ ای ڈی ایس اے 2021 کو اگست 2021 سے آگے بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے رِٹ پٹیشن کو نمٹا دیا۔

حال میں اے آئی ڈی ای ایف، بی پی ایم ایس اور سی ڈی آر اے تینوں ایمپلائی تنظیموں نے وزارت دفاع کے سامنے ایک ایجنڈا پیش کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا اسلحہ کارخانوں کو کارپوریٹ بنانے کا فیصلہ ایک ناکامی اور غلطی ہے۔ اس پر از سر نو غور کرنے اور فیصلہ واپسی کی ضرورت ہے۔ 41 اسلحہ کارخانوں کو ڈیفنس پی ایس یو یعنی میونیشن انڈیا لمیٹڈ، آرمڈ وہیکل کارپوریشن لمیٹڈ، ایڈوانسڈ ویپنس اینڈ ایکوئپمنٹ انڈیا لمیٹڈ، ٹروپ کمفرٹس لمیٹڈ، ینتر انڈیا لمیٹڈ، انڈیا آپٹیل لمیٹڈ اور گلائیڈرس انڈیا لمیٹڈ کو منتقل کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔